نماز
نماز خدا کی عبادت ہے۔ وہ روزانہ پانچ وقت کے لیے فرض ہے۔ جماعت کے ساتھ نماز کی ادائیگی کے لیے اس کا انتظام مسجدوں میں کیا جاتا ہے۔
نماز میں سب سے پہلے وضو کیا جاتا ہے۔ چہرہ اور ہاتھ اور پائوں کو پانی سے دھو کر نمازی اپنے اندر اس احساس کو جگاتا ہے کہ وہ ہمیشہ پاکیزہ زندگی گزارے گا۔ پھر وہ اللہ اکبر (اللہ سب سے بڑا ہے) کہہ کر نماز کے عمل میں داخل ہوتا ہے۔ اس طرح وہ اقرار کرتا ہے کہ بڑائی صرف ایک خدا کے لیے ہے۔ آدمی کے لیے صحیح رویہ صرف یہ ہے کہ وہ چھوٹا اور متواضع بن کر دنیا میں رہے۔
نمازمیں آدمی قرآن کے کچھ حصوں کو پڑھ کر اپنے بارہ میں خدا کے احکام کو ذہن میں تازہ کرتا ہے۔ پھر وہ رکوع اور سجدہ کر کے عمل کی زبان میں یہ کہتا ہے کہ میرے لیے صرف ایک ہی رویہ درست ہے، اور وہ یہ کہ میں خدا کا تابع بن کر دنیا میں زندگی گزاروں۔
نماز کا عمل جب ختم ہوتا ہے تو تمام نمازی دائیں اور بائیں منہ پھیر کر کہتے ہیں: السلام علیکم ورحمتہ اللہ (تمہارے اوپر سلامتی ہو اور اللہ کی رحمت ہو) یہ اس بات کا اعلان ہے کہ نماز کے ذریعہ تربیت پا کر اب تمام نمازی اس طرح دنیا میں داخل ہو رہے ہیں کہ ان کے دل میں دوسروں کے لیے رحمت اور امن کے سوا کوئی دوسرا جذبہ نہیں۔ وہ سماج کا امن پسند ممبر بن کر رہیں گے۔ وہ کسی کے ساتھ بد خواہی کا عمل نہیں کریں گے۔
نماز ایک اعتبار سے خدا کی عبادت ہے۔ وہ خدا کی خدائی کا اعتراف ہے۔ وہ ہر قسم کی بڑائی کو صرف خدا کے لیے خاص کرتے ہوئے اس کے آگے جھک جانا ہے۔
دوسرے اعتبار سے نماز آدمی کو اس کے لیے تیار کرتی ہے کہ لوگوں کے درمیان وہ سچا انسان بن کر رہے۔ وہ لوگوں کے ساتھ معاملہ کرنے میں تواضع اور ہمدردی کا انداز اختیار کرے۔ نماز خدا کے ساتھ بھی نمازی کے معاملہ کو درست کرتی ہے اور انسان کے ساتھ اس کے معاملہ کو بھی۔