نیت
اسلام میں سب سے زیادہ اہم چیز نیت ہے۔ کوئی عمل محض اپنے ظاہر کی بنا پر خدا کے یہاں قابل قبول نہیں ہوتا۔ خدا صرف اس عمل کو قبول کرتا ہے جس کو کرنے والے نے صحیح نیت سے کیا ہو۔ بری نیت کے ساتھ کیے ہوئے عمل کو خدا رد کر دیتا ہے۔
صحیح نیت یہ ہے کہ وہ کام خدا کے لیے کیا گیا ہو۔ اس کو کرنے سے خدا کی رضا مقصود ہو۔ آدمی جو کام کرے اس احساس کے ساتھ کر ے کہ اس کا اجر اس کو خدا کے یہاں پانا ہے۔
اس کے برعکس بری نیت یہ ہے کہ آدمی بظاہر دین کا عمل کرے مگر وہ اس سے دنیا کا فائدہ لینا چاہتا ہو۔ وہ جو کام کرے اس لیے نہ کرے کہ لوگ اس کو دیکھ کر اس کی تعریف کریں گے۔ لوگوں کے درمیان اس کو شہرت اور مقبولیت حاصل ہو گی۔ وہ لوگوں کے درمیان عزت کا مقام حاصل کرے گا۔
نیت کا تعلق آدمی کی اندرونی سوچ یا اندرونی کیفیات سے ہے۔ عام لوگ کسی انسان کے اندر کی سوچ یا اندر کی کیفیات کو نہیں جان سکتے۔ مگر خدا کو ہر انسان کے اندر کا حال پوری طرح معلوم ہے۔ وہ جانتا ہے آدمی کے دماغ میں کیا ہے اور اس کے اندر کس قسم کے جذبات ہیں۔ کسی کے عمل کے بارہ میں عام لوگ غلط فہمی میں پڑ سکتے ہیں، مگر خدا کو ہر بات کا پورا علم حاصل ہے۔ وہ اپنے علم کے مطابق ہر ایک سے معاملہ کرے گا۔ اور ہر ایک کو وہی بدلہ دے گا جس کا وہ فی الواقع مستحق ہے۔
نیت کی حیثیت حقیقت اور معنویت کی ہے۔ جو چیز اصل حقیقت یا اپنی اصل معنویت کو کھو دے وہ چیز بے کار ہو جاتی ہے۔ اسی طرح جو عمل بری نیت یا ناقص نیت کے ساتھ کیا جائے وہ بے قیمت ہے۔ اس کی کوئی اہمیت نہ انسانوں کی نظر میں ہو سکتی ہے اور نہ خدا کی نظر میں۔
کسی چیز کی قیمت اس وقت ہے جب کہ وہ خالص ہو اس میں کسی اور چیز کی ملاوٹ نہ ہو صحیح نیت کے ساتھ کیا ہوا عمل خالص عمل ہے صحیح نیت کے بغیر کیا ہوا عمل غیر خالص عمل۔