گھریلو زندگی
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سب سے زیادہ بہتر آدمی وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے لیے بہتر ہو (خَيْرُكُمْ خَيْرُكُمْ لِأَهْلِهِ) سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر1977۔ یہ بات گھر کے ہر فرد کے لیے ہے خواہ وہ عورت ہو یا مرد خواہ وہ چھوٹا ہو یا بڑا۔ ہر ایک کو اپنے گھر کے اندر بہتر مرد یا بہتر عورت ہونے کا ثبوت دینا ہے۔ ہر ایک کو اپنے خاندان کا اچھا ممبر بن کر رہنا ہے۔
گھر کیا ہے۔ گھر سماجی زندگی کا ابتدائی یونٹ ہے۔ بہت سے گھروں کے ملنے سے سماج بنتا ہے۔ گھر کا ماحول اچھا ہو تو سماج کا ماحول بھی اچھا ہو گا اور گھر کا ماحول بگڑ جائے تو سماج کا ماحول بھی یقینی طور پر بگڑ جائے گا۔ اچھے گھروں کے مجموعہ کا دوسرا نام اچھا سماج ہے اس کے بر عکس برے گھروں کے مجموعہ کا دوسرا نام برا سماج ہے۔
آدمی کے اچھے ہونے کا معیار سب سے پہلے اس کا گھر ہے۔ کوئی آدمی اگر سماج میں دوسروں کے ساتھ ملنساری دکھائے اور گھر کے اندر وہ سخت مزاجی کے ساتھ رہتا ہو تو اس کو اچھا انسان نہیں کہا جائے گا۔ کیوں کہ اچھی انسانیت کا اصل معیار آدمی کے گھر کی زندگی ہے نہ کہ باہر کی زندگی۔
گھر کی زندگی میں ہر ایک کو کس طرح رہنا ہے۔ وہ یہ ہے کہ بڑا اپنے چھوٹے کا لحاظ کرے اور جو چھوٹا ہے وہ اپنے بڑے کا احترام کرے۔ مرد گھر کی خواتین کے ساتھ نرمی کا برتائو کریں۔ اور خواتین مردوں کے لیے کوئی مسئلہ پیدا نہ کریں۔ گھر کے تمام افراد کی نظر اپنی ڈیوٹی پر ہو نہ کہ اپنے حقوق پر۔ ہر ایک یہ چاہے کہ وہ اپنے حصہ کا کام کرنے کے ساتھ دوسرے کے کام میں بھی اس کا ہاتھ بٹائے۔ جب بھی گھر میں کوئی مسئلہ پیدا ہو تو ہر ایک کی یہ کوشش ہو کہ مسئلہ مزید نہ بڑھے بلکہ پیدا ہوتے ہی ختم ہو جائے۔
کامیاب گھر یلو زندگی کا راز خدمت اور موافقت ہے۔ گھر کا ہر ممبر دوسرے کی خدمت کا جذبہ اپنے اندر رکھتا ہو اور اختلاف یا شکایت کا لحاظ کیے بغیر ہم آہنگی کے ساتھ رہنے کی لیے تیار رہتا ہو۔