صبح وشام
اسلام زندگی کا ایک مکمل پروگرام ہے۔و ہ آدمی کی پوری زندگی کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔ صبح سے شام تک اور شام سے صبح تک زندگی کا کوئی لمحہ ایسا نہیں ہے جو اسلام کے دائرہ سے باہر ہو۔ ایک مومن رات کو سو کر صبح سویرے اٹھتا ہے۔ وہ سب سے پہلے اپنے جسم کو پاک کرتا ہے اور وضو کر کے فجر کی نماز ادا کرتا ہے۔ یہ گویا مومنانہ زندگی کا آغاز ہے جو پاکیزگی اور عبادت سے شروع ہوتی ہے۔ اس کے بعد صبح سے دوپہر تک کا وقت معاشی دوڑ دھوپ کا وقت ہے۔ تاہم اس دوڑ دھوپ کے دوران مومن مسلسل خدا کو یاد رکھتا ہے۔ وہ ہر معاملہ میں خدا کی مقرر کی ہوئی حد کی پابندی کرتا ہے۔ لیکن دین میں وہ دیانت داری کا انداز اختیار کرتا ہے۔ لوگوں کے ساتھ ملنے جلنے میں وہ پوری طرح اسلامی اخلاقی کو اپنائے ہوئے ہوتا ہے۔
اس طرح دوسری نماز کا وقت آجاتا ہے جو دوپہر بعد پڑھی جاتی ہے۔ یہ ظہر کی نماز ہے۔ ظہر کی نماز کی صورت میں وہ اللہ سے اپنے تعلق کو ازسر نو زندہ کرتا ہے۔ اپنے جسم اور اپنے روح کو وہ پاک کر کے دوبارہ زندگی کی جدوجہد میں شریک ہوجاتا ہے۔ وہ ایک با اصول انسان کی مانند اپنی سر گرمیوں میں مصروف ہو جاتا ہے۔ یہاں تک کہ تیسری نماز کا وقت آجاتا ہے جس کو عصر کی نماز کہا جاتا ہے۔ اب وہ پھر نماز کی طرف رجوع کرتا ہے۔ وہ پھر خدا کی رحمتوں میں سے اپنا حصہ لیتا ہے تاکہ اگلے مرحلہ میں وہ اس کے کا م آسکے۔
اس طرح مومن کے لمحات گزرتے رہتے ہیں یہاں تک کہ سورج غروب ہوتا ہے اور چوتھی نماز کا وقت آجاتا ہے جس کو مغرب کی نماز کہا جاتا ہے۔ اب مومن اپنے کام کو چھوڑ کر پھر نماز کی طرف متوجہ ہو جاتا ہے۔ وہ مقررہ قاعدہ کے مطابق نماز ادا کرتا ہے اور اس سے دینی اور روحانی غذا لے کر باہر آتا ہے۔ اس کے بعد وہ نماز سے حاصل کیے ہوئے دینی ذہن کے تحت اپنی ضروریات پوری کرتا رہتا ہے۔ یہاں تک کہ پانچویں نماز کا وقت آجاتا ہے جس کو عشاء کی نماز کہا جاتا ہے۔ عشاء سے فراغت کے بعد مومن اپنے بستر پر جاتا ہے۔ اور اپنے دن بھر کے کام کا احتساب کرتے ہوئے سو جاتا ہے تاکہ صبح سویرے اٹھ کر وہ زیادہ بہتر طور پر اپنے اگلے دن کا آغاز کر سکے۔