روزہ
روزہ ایک سالانہ عبادت ہے۔ وہ ہر سال رمضان میں پورے ایک مہینہ تک رکھا جاتا ہے۔ روزہ میں آدمی خدا کے حکم کے تحت سحر سے لے کر سورج ڈوبنے تک کھانے پینے سے رک جاتا ہے۔ اور اپنے آپ کو زیادہ سے زیادہ ذکر وعبادت میں مشغول کرتا ہے۔ روزہ کا یہ عمل اس لیے کیا جاتا ہے تاکہ آدمی کی مادیت کم ہو اور اس کی روحانیت ترقی کرے۔ وہ دنیا میں روحانی زندگی گزارنے کے قابل ہو جائے۔
روزہ آدمی کے اندر شکر کا جذبہ ابھارتا ہے۔ کھانے اور پانی سے محرومی اس کو ان نعمتوں کی اہمیت بتاتی ہے۔ پھر جب بھوک اور پیاس کا تجربہ کر کے شام کو وہ کھاتا اور پیتا ہے تو وہ محسوس کرتا ہے کہ کھانا اور پانی کتنی قیمتی چیز ہے جو اس کو خدا کی طرف سے مہیا کی گئی ہے۔ یہ تجربہ اس کے شکر کے احساس کو بہت زیادہ بڑھاد یتا ہے۔
روزہ آدمی کے اندر اخلاقی ڈسپلن پیدا کرتا ہے۔ چند چیزوں پر روک لگا کر آدمی کو اس بات کی تربیت دی جاتی ہے کہ دنیا میں اس کو پابند زندگی گزارنا ہے نہ کہ بے قید زندگی۔
روزہ گویا ایک قسم کا اسپیڈ بریکر ہے۔ آدمی پر ایک مہینہ کے لیے روک لگا کر روزہ بتاتا ہے کہ وہ اسی طرح پورے سال اور پوری عمر روک تھام والی زندگی بسر کرے۔ وہ خدا کی مقرر کی ہوئی حدوں کے باہر جانے کی کوشش نہ کرے۔
روزہ رکھ کر آدمی یہ کرتا ہے کہ وہ اپنے آپ کو زیادہ سے زیادہ ذکر اور عبادت اور تلاوت قرآن میں مشغول کرتا ہے۔ یہ گویا خدائی اعمال کی تاثیر کو بڑھانے کی ایک تدبیر ہے۔ اس طرح آدمی ذکر اور عبادت اور تلاوت قرآن کے اثرات کو مزید اضافہ کے ساتھ قبول کرتا ہے۔
روزہ ایک تربیتی کورس ہے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ ایک مہینہ خصوصی تربیت دے کر آدمی کو اس قابل بنا دیا جائے کہ سال بھر وہ خدا پرست اور انسان دوست بن کر زندگی گزار سکے۔