جہاد

جہاد کے معنی کوشش کے ہیں۔ دین کی راہ میں  کسی بھی سچی کوشش کو جہاد کہا جائے گا۔ آدمی کا نفس اس کو برائی کی طرف لے جانا چاہتا ہے۔ اس وقت اپنے نفس سے لڑ کر برائی سے رکنے کا نام جہاد ہے۔ دوست، ساتھی، سماجی دبائو کوئی ایسا کام کرانا چاہتے ہیں  جو حقیقت کے اعتبار سے صحیح نہیں، اس وقت لوگوں  کے دبائو کو قبول نہ کرنا اور اپنے درست رویہ پر جمے رہنا جہاد ہے۔

لوگوں  کو اچھی بات بتانا اور انھیں  بری باتوں  سے روکنا ایک مشقت والا عمل ہے۔ مگر مشقتوں  کو برداشت کرتے ہوئے اپنی دعوتی مہم کو جاری رکھنا جہاد ہے۔

پڑوسیوں  یا تعلق والوں  کی طرف سے کوئی کڑوی بات سننے کو ملے یا کسی قسم کا تلخ تجربہ ہو اور آدمی کے اندر اس کی وجہ سے اشتعال آجائے، مگر وہ اپنے آپ کو جوابی عمل سے روکے اور یک طرفہ طور پر لوگوں  کے ساتھ خوش گوار تعلقات برقرار رکھے تو یہ ایک جہادہو گا۔

جہاد کی ایک اور قسم ہے جس کا دوسرا نام قتال ہے۔ یعنی اللہ کے حکموں  کی پیروی کرتے ہوئے دشمن سے لڑنا۔ یہ جہاد جارحیت کے مقابلہ میں  اپنے بچائو کے لیے ہوتا ہے۔ جہاد کا لفظی مطلب جنگ نہیں  ہے۔ مگر خداکے حکموں  کی پیروی میں  اپنے بچائو کے لیے لڑنا بھی ایک کوشش کا معاملہ ہے، اس لیے اس کو بھی جہاد کہا جاتا ہے۔

لڑائی والا جہاد ایک وقتی اور اتفاقی معاملہ ہے۔ اگر کبھی واقعتہً بچائو کی ضرورت پیش آجائے تو اس وقت اس نوعیت کا جہاد کیا جائے گا۔ اور اگر اس قسم کی شدید ضرورت پیش نہ آئے تو جنگی جہاد عملاً رکا رہے گا۔

کسی عمل کا نام جہاد رکھنے سے وہ عمل جہاد نہیں  ہو جائے گا۔ جہاد صرف وہ عمل ہے جو اسلام کے مطابق جہاد ہو۔ اور اسلامی جہاد اصلاً پر امن جدوجہد کا نام ہے۔ یہ پر امن جدوجہد کبھی داخلی اعتبار سے مطلوب ہوتی ہے اور کبھی خارجی اعتبار سے، کبھی وہ احساسات کی سطح پر جاری ہوتی ہے اور کبھی ظاہری اعضاء کی سطح پر۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom