سادگی

مومن وہ ہے جو خدا کو پالے۔ خدا کو پانے والا انسان فطری طور پر اعلیٰ حقیقتوں  میں  جینے لگتا ہے۔ وہ ظاہری چیزوں  سے اوپر اٹھ کر معنوی دنیا میں  اپنے لیے دل چسپی کا سامان پالیتا ہے۔

ایسا انسان عین اپنے مزاج کے مطابق سادگی پسند انسان بن جاتا ہے۔ اس کا نظریہ یہ ہو جاتا ہے کہ— سادہ زندگی گزارو، البتہ اپنی سوچ کو اونچا رکھو۔

جو آدمی معنوی حقیقتوں  کا ذوق آشنا ہو جائے اس کے لیے ظاہری اور مادی چیزوں  میں  کوئی لذت باقی نہیں  رہتی۔ ایسے آدمی کو سادگی میں  لذت ملنے لگتی ہے۔ بناوٹی تکلفات اس کی نظر میں  اپنی کشش کھو دیتے ہیں۔ اس کی روح کو فطری چیزوں  میں  سکون ملتا ہے۔ غیر فطری اور مصنوعی رونقیں  اس کو ایسی محسوس ہونے لگتی ہیں  جیسے کہ وہ اس کی اندرونی دنیا کو بکھیر رہی ہیں  جیسے کہ وہ اس کے روحانی سفر میں  ایک رکاوٹ ڈال رہی ہیں۔

سادگی مومن کی طاقت ہے۔ وہ مومن کی مدد گار ہے۔ سادگی کا طریقہ اختیار کر کے مومن اس قابل ہو جاتا ہے کہ وہ اپنے وقت کو غیر متعلق چیزوں  میں  ضائع نہ کرے۔ وہ اپنی توجہ کو غیر ضروری چیزوں  میں  الجھانے سے بچائے۔ اور اس طرح اپنے آپ کو کامل طور پر صرف اپنے مقصدِ اعلیٰ کے حصول میں  لگا سکے۔

سادگی مومن کی غذا ہے۔ سادگی اس کی تواضع کے لیے ایک لباس بن جاتی ہے۔ سادگی کے ماحول میں  اس کی شخصیت زیادہ بہتر طور پر پرورش پاتی ہے۔ سادگی مومن کا حسن ہے۔ سادگی مومن کے لیے زندگی ہے۔ مومن اگر اپنے آپ کو مصنوعی رونقوں  میں  پائے تو اس کو ایسا محسوس ہو گا جیسے اس کو کسی قید خانہ میں  بند کر دیا گیا ہے۔

مومن آخری حد تک اپنے آپ کو خدا کا بندہ سمجھتا ہے۔ یہ چیز اس کو عبدیت کے احساس میں  جینے والا بنا دیتی ہے اور جو انسان عبدیت کے احساس میں  جی رہا ہو اس کا مزاج لازمی طور پر سادگی کا مزاج ہوتا ہے۔ غیر سادگی کا انداز اس کے مزاج سے مطابقت نہیں  رکھتا اس لیے وہ اس کو اختیار بھی نہیں  کر سکتا۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom