امن پسندی

مومن ایک امن پسند انسان ہوتا ہے۔ ایمان اور امن پسندی اتنا زیادہ ایک دوسرے سے ملے ہوئے ہیں  کہ مومن ہر حال میں  امن کو برقرار رکھنے کی کوشش کرتا ہے۔ وہ ہر دوسری چیز کو کھونا گوارا کر لیتا ہے۔ مگر وہ امن کو کھونا گوارا نہیں  کرتا۔

مومن موجودہ دنیا میں  جو زندگی گزارنا چاہتا ہے وہ صرف امن کے حالات ہی میں  گزاری جا سکتی ہے۔ امن کی حالت مومن کے لیے موافق ماحول فراہم کرتی ہے اور بے امنی کی حالت مومن کے لیے مخالف ماحول کی حیثیت رکھتی ہے۔

امن ہمیشہ ایک قربانی چاہتا ہے۔ وہ قربانی یہ کہ دوسری طرف سے بدامنی کے اسباب پیدا کیے جائیں  تب بھی اس کو نظر انداز کرتے ہوئے امن کی حالت کو برقرار رکھا جائے۔ مومن ہمیشہ اس قربانی کو دینے کے لیے تیار رہتا ہے۔ وہ ہر نقصان اور زیادتی کو برداشت کرتا ہے تاکہ امن کی حالت نہ ٹوٹے، تاکہ امن کا ماحول مسلسل طور پر قائم رہے۔

مومن اندر سے باہر تک ایک تعمیر پسند انسان ہوتا ہے۔ اس کی تعمیری سرگرمیاں  صرف امن کی حالت میں  جاری رہ سکتی ہیں۔ اس لیے وہ ہر قیمت دے کر امن کو برقرار رکھتا ہے تاکہ اس کی تعمیری سرگرمیاں  بلا روک ٹوک جا ری رہیں۔

مومن فطرت کے باغ کا ایک پھول ہے۔ پھول گرم ہوا میں  جھلس جاتا ہے اور ٹھنڈی ہوا میں  اپنے دل کش وجود کو باقی رکھتا ہے۔ یہی حال مومن کا ہے۔ امن مومن کی لازمی ضرورت ہے۔ امن مومن کی زندگی ہے۔ مومن حرص کی حد تک امن کا خواہش مند ہوتا ہے تاکہ اس کے انسانی درخت پر ایمان کا پھول کھلے اور کسی رکاوٹ کے بغیر فطرت کی فضا میں  ظاہر ہو کر اپنی بہاریں  دکھا سکے۔

امن کائنات کا دین ہے۔ امن فطرت کا عالمگیر قانون ہے۔ خدا کو امن کی حالت پسند ہے، اس کو بے امنی کی حالت پسند نہیں۔ یہی واقعہ اس بات کے لیے کافی ہے کہ مومن امن کو پسند کرے۔ وہ کسی حال میں  امن کے خاتمہ کو برداشت نہ کر سکے۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom