توحید کا مشن، بتوں سے اعراض

پیغمبر اسلام کا مشن توحید کا مشن تھا۔ اس معاملے میں مقدس کعبہ کی تطہیر اپنے آپ شامل تھی، جس کی عمارت میں اس زمانہ کے مشرک لوگوں نے تقریبا 360بت رکھ دیے تھے۔ مگر یہ بے حد اہم بات ہے کہ پیغمبر اسلام نے جب قدیم مکہ میں اپنے مشن کا آغاز کیا تو آپ نے کعبہ میں بتوں کی موجودگی کو مکمل طور پر نظر انداز کرتے ہوئے اپنا مشن چلایا۔

آپ نے یہ پالیسی اختیار کی کہ بتوں کی وجہ سے کعبہ کے پاس جو زائرین (visitors) جمع ہوتے تھے، ان کو بطور آڈینس (audience) استعمال کریں۔ چناں چہ آپ نے یہی کیا کہ روزانہ آپ کعبہ کے مقام کو جاتے، اور وہاں بتوں کے مسئلے سے اعراض کرتے ہوئےموجود حاضرین کو پرامن طور پر توحید کا پیغام سناتے، جو کہ روزانہ سارے عرب سے وہاں اپنے بتوں کی زیارت کے لیےآیا کرتے تھے۔ یہی طریقہ آپ کا مکہ کے قیام کے آخر زمانے تک جاری رہا۔

پیغمبر اسلام کا یہ عمل اس بات کا ایک نمونہ ہے کہ آپ نے اس معاملے میں وزڈم کے مذکورہ اصول کو استعمال کیا۔ آپ کا مشن دعوت کا مشن تھا۔ اس لحاظ سےکعبہ میں بتوں کی موجودگی عملی اعتبار سے ایک غیر متعلق ایشو تھا، اس کے مقابلے میں قبائل کے زائرین کا اجتماع ایک متعلق پہلو کی حیثیت رکھتا تھا۔ چناں چہ آپ نے غیر متعلق پہلو کو وقتی طور پر نظر انداز کرتے ہوئے اس کے متعلق پہلو کو پرامن طور پر استعمال کیا۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom