حالات سے اوپر اٹھ کر سوچنا

مکی دور میں پیغمبر اسلام کے ساتھ وہی سلوک کیا جاتا تھا، جو سلوک دوسرے پیغمبروں کے ساتھ کیا گیا، یعنی استہزا (الحجر 11:)۔ مگر پیغمبر اسلام کا طریقہ یہ تھا کہ وہ ہمیشہ منفی واقعات کا جواب مثبت انداز میں دیتے تھے۔ اس سلسلے میں ایک روایت حدیث کی کتابوں میں اس طرح آئی ہے، پیغمبر اسلام نے کہا :ألا تعجبون کیف یصرف اللہ عنی شتم قریش ولعنہم، یشتمون مذمما، ویلعنون مذمما وأنا محمد(صحیح البخاری، حدیث نمبر 3533)۔ یعنی کیا تم کو یہ بات عجیب نہیں معلوم ہوتی کہ اللہ مجھ سے قریش کے سب وشتم اور لعنت کو کس طرح دور کررہا ہے۔ مجھے وہ مذمم کہہ کر شتم کرتے ہیں، مذمم کہہ کر وہ مجھ پر لعنت بھیجتے ہیں۔ حالانکہ میں تو محمد ہوں۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ قریش کے لوگ اپنی بڑھی ہوئی مخالفت کی بنا پر اس کو پسند نہیں کرتے کہ وہ میرا اصل نام بولیں، اور میرے خلاف جو کہنا چاہتے ہیں، وہ میرانام لے کرکہیں۔ انھوں نے مخالفت کے جوش میں بطور خود میرا نام محمدکے بجائے مذمم رکھ دیا، اور وہ مذمم کا نام بول کر میرا سب و شتم کرتے ہیں۔ یعنی وہ سب و شتم تو کرتے ہیں، لیکن جس شخص کی وہ سب و شتم کرتے ہیں، اس کا نام انھوں نے بطور خود مذمم رکھ دیا ہے۔ اس طرح ان کے اپنے کہنے کے مطابق ان کی بات کسی ایسے شخص پر پڑتی ہے جس کا نام مذمم ہو، وہ شخص جس کا نام محمد ہے اس پر ان کی بات پڑتی ہی نہیں۔

یہ اعلیٰ سوچ کی ایک انوکھی مثال ہے۔ پیغمبر اسلام چوں کہ مکمل طور پر مثبت سوچ پر قائم تھے۔ اس لیے انھوں نے ایک لطیف اسلوب میں قریش کے سب و شتم کو بے حقیقت کردیا۔ انھوں نے کہا کہ جب وہ میرا اصل نام لے کر مجھے کچھ نہیں کہتے تو وہ خود ہی اپنے سب و شتم کو کسی اور کے اوپر ڈال رہےہیں۔ یعنی کسی مفروضہ مذمم پر، نہ کہ اس شخص پر جس کا نام اس کے ماں باپ نے محمد رکھا ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ اسوۂ محمدی میں سب و شتم پر مشتعل ہونا نہیں ہے، اور نہ شاتم کو قتل کرنے کی کوشش کرنا ہے۔ بلکہ اس سے لطیف پیرائے میں اعراض کرنا ہے۔ یہ بلند اخلاقی کا معاملہ ہے، نہ کہ قانونی سزا کا معاملہ۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom