مستقبل پر نظر

پیغمبر اسلام پر پہلی وحی 610 عیسوی میں آئی ہے۔ اس وقت آپ مکہ سے 2 میل کے فاصلے پر تنہاغار حراء میں تھے۔ اس وقت اللہ کی طرف سے فرشتہ جبریل آپ کے پاس آیا۔ فرشتہ نے پیغمبر اسلام سے کہا : اقرأ (اے محمد پڑھو)، آپ نے اس کے جواب میں کہا:ما أنا بقارئ (میں پڑھنا نہیں جانتا)،اس کے بعد جبریل نے آپ کو پکڑا، اورزور سے اپنے سینے سے لگایا۔ جبریل نے دوبارہ پڑھنے کے لیے کہا، پیغمبر اسلام نے دوبارہ وہی جواب دیا۔ یہ عمل تین بار ہوا۔اس کے بعدجبریل نے آپ کو سورہ علق کی ابتدائی پانچ آیتیں پڑھائیں، اور آپ نے جبریل کے بولےہوئے کلام کو دہرایا۔ (صحیح البخاری، حدیث نمبر 3)

اس واقعہ پر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہےکہ نبوت کے اس پہلے تجربے میں آپ کو ایک عظیم سبق دیا گیا۔ وہ یہ کہ اپنے سفر میں حال کو نہ دیکھو، بلکہ مستقبل کو دیکھو، اپنے بالفعل (actual) کو نہ دیکھوبلکہ اپنے بالقوۃ (potential) کو دیکھو،زندگی میں یہ نہ دیکھو کہ کیا ہے بلکہ یہ دیکھو کہ کیا ہوسکتا ہے، زندگی میں کبھی یہ نہ سمجھو کہ فل اسٹاپ(۔) آگیا بلکہ ہمیشہ یہ یقین رکھو کہ زندگی میں کبھی کاما(،) ختم نہیں ہوگا، زندگی میں کبھی مایوس نہ ہو بلکہ ہمیشہ اپنے آپ کو پر امید بنائے رہو— پیغمبر اسلا م کی زندگی کا گہرائی کے ساتھ مطالعہ کیا جائے تو اقرأ کا یہ پہلا تجربہ آپ کی پوری زندگی میں کار فرما دکھائی دے گا۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom