مخالف پہلو کو موافق پہلو بنانا
پیغمبر اسلام کی نبوت کے تیرہ سال بعد ہجرت کا واقعہ پیش آیا۔ یعنی پیغمبر اسلام نے اپنا وطن مکہ چھوڑ دیا، اور مکہ سے تقریبا 500 کلو میٹر دور مدینہ میں اپنے اصحاب کے ساتھ آکر آباد ہوگئے۔ آپ کی ہجرت مزید ٹکراؤ کے لیے نہیں تھی۔ مگر قدیم مکہ کے قریش خاموش نہیں ہوئے۔ انھوں نے فیصلہ کیا کہ یک طرفہ طور پر آپ کے خلاف اقدام کرکے آپ کے مشن کا کلی طور پر خاتمہ کردیں۔ اس مقصد کے لیے انھوں نے مکہ کے تمام قبائل کی مدد سے ایک بڑامنصوبہ بنایا، تاکہ وہ پیغمبر اسلام کے مشن کوجڑ سے ختم کرسکیں۔ پھر ایک ہزار مسلح افرادکے ساتھ مکہ سے مدینہ پر حملہ کرنے کے لیے روانہ ہوئے۔
اس کے بعدراستہ میں بدر کے مقام پر 2ہجری میں دونوں فریقین کے درمیان مڈبھیڑ ہوئی۔ اس وقت اہل ایمان کو کامیابی حاصل ہوئی، اور ان کے ہاتھ تقریباً 70 مشرکین قید ہوگئے۔ ان کی رہائی کایہ فدیہ مقرر کیا گیا کہ وہ مدینہ کے بچوں کو لکھنا سکھادیں (فداءہم أن یعلموا أولاد الأنصار الکتابة) مسند احمد، حدیث نمبر2216۔
بدرمیں قیدکیے ہوئے مکہ کے یہ لوگ جنگی اصطلاح میں جنگی قیدی (prisoners of war) تھے۔ اس زمانے کےعام رواج کے مطابق پیغمبر اسلام یہ کرسکتے تھے کہ ان کو قتل کروادیتے۔ لیکن آپ نے انتقام سے اوپر اٹھ کر سوچا۔ اس طرح آپ کے لیے ممکن ہوا کہ یہاں اپنے ایک مائنس (minus)کو پلس (plus)میں بدل دیں۔ جو لوگ بظاہر آپ کے دشمن تھے، ان کو اپنے معاون کے طور پر استعمال کیا۔ یعنی دشمن کو اپنے بچوں کے لیے ٹیچر کے طور پر استعمال کیا۔ آپ کی اس پالیسی کے تحت مدینہ میں پہلا اسکول قائم ہوا، جس کے ٹیچر سب کے سب آپ کے دشمن گروہ سے تعلق رکھتے تھے۔