ٹکراؤ سے کامل پرہیز

پیغمبر اسلام جب مدینہ آئے تو وہاں دوسرے قبائل کے ساتھ یہود کے قبائل بھی آباد تھے۔ اس وقت مدینہ کی آبادی میں یہود تقریباً نصف حصہ تھے۔ وہ مدینہ کی معاشیات میں غالب حیثیت رکھتے تھے۔ ایسی حالت میں یہود سے ٹکراؤ کا طریقہ آپ کے مشن کی راہ میں مستقل مسئلہ بن سکتا تھا۔

اس معاملے کے حل کے لیے آپ نے وہ اصول اختیار کیا جس کو قرآن میں تالیف قلب (التوبہ60:) کہا گیا ہے۔ یعنی یہود کے ساتھ فرینڈلی بیہیویر(friendly behaviour) کا طریقہ۔ اس مقصد کے لیے آپ آخری حد تک گئے۔ جیسا کہ معلوم ہے یہود کے لیے عباد ت کا ایک قبلہ تھا، اور وہ قبلہ بیت المقدس تھا۔ پیغمبر اسلام جب مکہ میں تھے تو آپ کا قبلہ کعبہ تھا، مگر مدینہ پہنچے تو آپ نے بیت المقدس کو اپنے اور اپنے اصحاب کی عبادت کا قبلہ بنا لیا۔ ایسا آپ نے یہود کی تالیف قلب کے لیے کیا۔ جیسا کہ قرآن کی سورہ البقرۃ کی آیت 143 کے تحت مختلف مفسرین نے لکھا ہے کہ یہ یہود کی تالیف قلب کے لیے تھا، مثلا تفسیر الرازی (4/89)، و تفسیر النسفی(1/138)، وغیرہ۔ تالیف قلب کا مطلب ہے دل کو نرم کرنا۔ دوسرے لفظوں میں یہ کہ مدینہ کے یہود سےقریبی تعلق جوڑتے ہوئے اپنا کام کرنا۔

یہ صرف یہود کا معاملہ نہیں۔ آپ نے اپنے مشن میں کبھی ٹکراؤ کا طریقہ اختیار نہیں کیا۔ آپ نے ہمیشہ یہ کیا کہ اپنےپڑوسی سے معتدل تعلقات رکھتے ہوئے اپنے مشن کا کام کرنا۔ آپ کا یہ طریقہ صرف عرب کے مشرکین کے ساتھ نہیں تھا، بلکہ عرب کی سرحد سے باہر بھی جو لوگ آباد تھے، ان کے ساتھ بھی آپ نے یہی طریقہ اختیار کیا۔ یعنی پڑوسی قبائل اور پڑوسی ملکوں کو وفود بھیجنا۔ وفود بھیجنا، آج کل کی اصطلاح میں گڈویل مشن (goodwill mission) کی حیثیت رکھتا ہے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom