فتنہ کو نہ بھڑکانا

ایک حکمت کی بات حدیث میں ان الفاظ میں آئی ہے:الفتنة نائمة لعن اللہ من أیقظہا (التدوین فی أخبار قزوین، أبو القاسم الرافعی، 1/291)۔ فتنہ سویاہوا ہے، اللہ نے اس پر لعنت کیا ہے جو اس کو جگائے۔ یہ حدیث رسول بتاتی ہے کہ اجتماعی زندگی کو پر سکون بنانے کے لیے دانش مندانہ اصول کیا ہے۔ وہ ہے سوئے ہوئے فتنہ کو نہ جگانا۔

یہاں فتنہ سے مراد انسان کی انا (ego) ہے۔ ایگو ایک سویا ہوا فتنہ ہے۔ اس کو چھوڑدیا جائے تو وہ سویا رہے گا، اور اگر اس کو چھیڑ دیا جائے تو وہ ایک شدید مسئلہ بن جائے گا۔ ایگو ایک پوٹنشیل (potential)فتنہ ہے، وہ واقعہ اس وقت بنتا ہے جب کہ اس کو چھیڑ کر جگا دیا جائے۔

انسان کی انا (ego) میں نفرت اور غصہ بھرا ہوا ہے۔ لیکن عام حالت میں وہ صرف بطور امکان ہوتا ہے۔ اس امکان کو واقعہ بنانا، خود صاحب ایگو کی طرف سے نہیں ہوتا، بلکہ وہ دوسرے کی طرف سے ہوتا ہے۔ دوسرا آدمی چاہے تو اس امکان کو سویا ہوا رہنے دے، یا اس کو جگا کر اپنےلیے مسئلہ بنالے۔ اسی لیے کہا گیا ہے :

When one’s ego is touched, it turns into super ego, and the result is breakdown.

اجتماعی زندگی میں ہمیشہ ایسا ہوتاہے کہ ایک شخص کی بات دوسرے کے لیے ناپسند بن جاتی ہے۔ یہی لمحہ ہے جب کہ آدمی کا ایگو بھڑک اٹھتا ہے۔ لیکن پہلا آدمی اگر خاموشی اختیار کرلے تو دوسرے آدمی کا ایگو بھڑک کر رہ جائے گا۔ وہ بڑھ کر خطرناک مسئلہ نہیں بنے گا۔کامیاب زندگی کی حکمت یہ ہے کہ آدمی کسی شخص کے ایگو کو بھڑکنے نہ دے، وہ سوئے ہوئے ایگو کو سویا رہنے دے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom