پیغمبرانہ حکمت
Prophetic Wisdom
قرآن میں پانچ مقامات پر آیا ہے کہ پیغمبر کا کام لوگوں کو حکمت کی تعلیم دینا ہے۔ حکمت کے لیے انگریزی زبان میں وزڈم (wisdom)کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔ ڈکشنری میں تلاش کیا جائے کہ وزڈم متعین طور پر کیا ہےتو ڈکشنری میں اس کی کوئی واضح تعریف (definition) نہیں ملے گی۔ مثلا ڈکشنری یہ بتائے گی کہ وزڈم کامطلب ہے اچھا فیصلہ لینے کی صلاحیت :
The quality of having good judgement
مگر خودکسی آدمی کے اندر اچھا فیصلہ لینے کی یہ صلاحیت کیسے پیدا ہوتی ہے۔ اس کا کوئی واضح جواب ڈکشنری میں نہیں ملتا۔ یہاں تک کہ بعض اسکالر نے یہ کہہ دیا کہ وزڈم ان صلاحیتوں میں سے ایک ہے جن کی علمی تعریف کرنا مشکل ہے:
Wisdom is one of those qualities difficult to define (www.psychologytoday.com/basics/wisdom)
حکمت اگرچہ پیغمبر اسلام کی صفت ہے، لیکن راقم الحروف نے حدیث میں حکمت کی قولی تعریف تلاش کی تو مجھے کامیابی نہیں ملی۔ پھر میں نے ایک اور طریقہ اختیارکیا۔میں نے سوچا کہ جب پیغمبر اسلام ایک با حکمت انسان تھے تو ان کے عمل (practice) میں ضرور اس کی مثال ملے گی۔ یہ طریقہ کامیاب رہا۔ مجھے پیغمبر کے عملی اسوہ (نمونہ) سےمتعین طور پر یہ دریافت ہوئی کہ وزڈم کی علمی تعریف کیا ہے۔ میری دریافت کے مطابق وہ علمی تعریف یہ ہے — وزڈم اِس صلاحیت کا نام ہے کہ آدمی غیر متعلق پہلووں کو الگ کرکے متعلق پہلو کو دریافت کرسکے:
Wisdom is the ability to discover the relevant by sorting out the irrelevant.
پیغمبر اسلام کی زندگی اس اعتبار سے وزڈم کا کامل نمونہ ہے۔ آپ نے اپنی 23سالہ پیغمبرانہ حیات میں اسی وزڈم کو استعمال کیا، اور یہی وزڈم آپ کی اعلیٰ کامیابی کا خاص سبب تھا۔
پیغمبر اسلام پیغمبرِ فضلیت نہ تھے، بلکہ پیغمبرِ وزڈم تھے۔ پیغمبرِ فضیلت دوسروں کے لیے قابل تقلید نہیں ہوتا، لیکن پیغمبرِ وزڈم ہونے کی وجہ سے ایسا ہوا کہ آپ کا نمونہ ہر انسان کے لیے قابل فخر بننے کے بجائےقابل تقلید بن گیا۔