چین ری ایکشن سے بچنا

پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے8 ہجری میں مکہ فتح کیا۔ اس وقت آپ نے اعلان کروایاکہ جو اپنے گھروں میں چلاجائے وہ امن میں ہے، جو ہتھیار ڈال دے وہ مامون ہے۔ اس کے بعد قدیم مکہ کے لوگ کعبہ کےصحن میں اکٹھا ہوئے۔ اس وقت آپ نے ان سے پوچھا، تم لوگ کیا کہتے ہو، اور تمھارا کیا گمان ہے۔ انھوں نے جواب دیا، ہم آپ کو اپنا بھتیجا اوراپنے چچاکا شریف اور مہربان بیٹاسمجھتے ہیں، آپ نے کہا، میں وہی کہتاہوں جو یوسف نے کہا تھا: آج تم پر کوئی الزام نہیں، اللہ تم کو معاف کرے اور وہ سب مہربانوں سے زیادہ مہربان ہے(یوسف 92:)۔ تو وہ لوگ نکلے گویا کہ وہ قبروں سے نکلے ہوں، اور پھر وہ اسلام میں داخل ہوگئے (فخرجوا کأنما نشروا من القبور فدخلوا فی الإسلام) السنن الکبریٰ للبیہقی، حدیث نمبر 18275۔

یہ وہ لوگ تھے، جنھوں نے پیغمبر اسلام کو اپنے وطن سے نکالا تھا، اور آپ کے خلاف بار بار لڑائیاں چھیڑیں تھیں۔ عام رواج کے مطابق، بلاشبہ وہ لوگ جنگی مجرم (prisoners of war) تھے۔ لیکن جب پیغمبر اسلام نےان کے خلاف کوئی انتقامی کارروائی نہیں کی۔ بلکہ ان کو پورے طور پر آزاد کردیا۔ یہ کوئی سادہ بات نہ تھی۔ ایسا کرکے آپ نے قدیم مکہ کے ان لوگوں کو دوبارہ جوابی انتقام سے بچالیا۔ اگر آپ ایسا نہ کرتے تو قبائلی کلچر کے مطابق وہاں چین ری ایکشن (chain reaction)شروع ہوجاتا، جو پھر کبھی ختم نہ ہوتا۔ جیسا کہ قدیم زمانے میں عام طور پر ہوا کرتا تھا۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom