نزاع کا طریقہ نہیں
پیغمبر اسلام کو قرآن میں اپنے مشن کے سلسلے میں جو طریقہ بتایا گیا وہ یہ تھا کہ کسی بھی حال میں نزاع کا طریقہ اختیار نہ کرو، بلکہ یک طرفہ دانش مندی کے ذریعہ غیر نزاعی طریقہ اختیار کرو۔ اس سلسلے میں قرآن کی ہدایت ان لفظوں میں دی گئی ہے:لِکُلِّ أُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنْسَکًا ہُمْ نَاسِکُوہُ فَلَا یُنَازِعُنَّکَ فِی الْأَمْرِ وَادْعُ إِلَى رَبِّکَ إِنَّکَ لَعَلَى ہُدًى مُسْتَقِیمٍ (22:67)۔ یعنی اور ہم نے ہر امت کے لئے ایک طریقہ مقرر کیا کہ وہ اس کی پیروی کرتے تھے۔ پس وہ اس معاملہ میں تم سے جھگڑا نہ کریں۔ اور تم اپنے رب کی طرف بلاؤ۔ یقیناً تم سیدھے راستہ پر ہو۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ لوگ اپنی اپنی کنڈیشننگ (conditioning) کی بنا پر الگ الگ طریقہ اختیار کیے ہوئے ہوتے ہیں۔ تم ان کی کنڈیشننگ کو توڑو۔ اس طرح لوگ اپنی حالت فطری پر قائم ہوجائیں گے، اور یہ ممکن ہوجائے گا کہ اختلاف کے بجائے اتفاق کی بنیاد پر ان سے معاملہ کیا جائے۔