اپنے زمانے کو جاننا
ایک حدیث رسول ان الفاظ میں آئی ہے:وعلى العاقل أن یکون بصیرا بزمانہ (صحیح ابن حبان، حدیث نمبر 361)۔ یعنی عقل مند وہ ہے جو اپنے زمانے سے با خبر ہو۔ یہاں زمانے سے مراد خارجی حالات ہیں۔ آدمی عام طور پر اپنے آپ میں جیتا ہے۔ اپنے سے باہر کے حالات کی اس کو خبر نہیں ہوتی ہے۔ ایسے آدمی کا منصوبہ حالات سے ٹکراجائے گا۔ وہ اپنے منصوبہ کو کامیابی تک پہنچانے والا نہ بن سکے گا۔
اس دنیا میں آدمی ہمیشہ کچھ حالات کے درمیان ہوتا ہے۔ یہ حالات وہ خود نہیں بناتا، بلکہ خارج کا جو ماحول ہے، وہ ان حالات کی تشکیل کرتا ہے۔ یہ حالات اتنے طاقت ور ہوتے ہیں کہ آدمی ان کو بدلنے پر قادر نہیں ہوتا ہے۔ اگر آدمی اپنے حالات سے ٹکرا جائے تو وہ خود تو ٹوٹ جائے گا۔ لیکن حالات جیسے تھے، ویسے ہی رہیں گے۔ ایسی صورت حال میں دانش مندی یہ ہے کہ آدمی اپنے ساتھ دوسروں کو بھی جانے۔ وہ اپنی ذاتی خواہشوں کے ساتھ خارجی حالات کے تقاضوں سے باخبری حاصل کرے۔ ایسے آدمی کے لیے ممکن ہوگا کہ وہ اپنا منصوبہ صحیح اصولوں کی بنیاد پر بنائے۔ وہ حالات زمانہ کی رعایت کرتے ہوئے، اپنا سفر حیات کامیابی کے ساتھ طے کرے۔ اس قسم کی حقیقت پسندانہ منصوبہ بندی (realistic planning) کامیابی کا واحد یقینی راز ہے۔