انجام دیکھ کر عمل کرنا

پیغمبر اسلام کا ایک واقعہ حدیث میں ان الفاظ میں آیا ہے: جاء رجل إلى النبی صلى اللہ علیہ وسلم فقال:بارک اللہ للمسلمین فیک، فخصنی منک بخاصة خیر، قال: مستوص أنت؟ أراہ قال:ثلاثا، قال:نعم، قال:اجلس، إذا أردت أمرا فتدبر عاقبتہ، فإن کان خیرا فأمضہ، وإن کان شرا فانتہ(الزھد والرقائق لابن المبارک، حدیث نمبر41)۔ ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اس نے کہا: آپ کے ذریعہ اللہ مسلمانوں کو برکت دے۔ آپ مجھ کو اپنی طرف سےکسی خاص خیر کی نصیحت کیجیے۔ آپ نے کہا: کیاتم نصیحت چاہتے ہو، آپ نے یہ بات غالباًتین بار کہی، آدمی نے کہا: ہاں، آپ نے کہا: بیٹھ جاؤ، جب تم کوئی کام کرناچاہو، تو تم اس کے نتیجہ پر غور کرو، اگر اس میں خیر ہو تو اس کوکرو، اور اگروہ برا ہے تو اس سے رک جاؤ۔

اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ تم جو کام کرو،خوب سوچ سمجھ کرکر و۔ پہلے اس کے ہر پہلو پر غور کرو۔ بے لاگ انداز میں غور کرکے یہ سمجھو کہ وہ کام تمھارے لیے باعتبار انجام اچھا ہے یا برا۔ صرف جذبات کے تحت کوئی کام شروع نہ کرو، بلکہ اپنے اقدام کے تمام پہلوؤں پر غور و فکر کرنے کے بعد اس کی طرف آگے بڑھو۔ تمھارا ہر کام گہری سوچ کا نتیجہ ہو، نہ کہ محض جذبات کا نتیجہ۔

کام کرنے کے اس طریقے کو منصوبہ بند کام کہا جاتا ہے۔ منصوبہ بند کام کا اصول یہ ہے کہ پہلے سوچنا، اور پھر کرنا۔ جو آدمی کرنے کے بعد سوچے، وہ ایک غیر دانش مند آدمی ہے۔ اور جو آدمی کرنے سے پہلے سوچے، وہ ایک دانش مند آدمی۔

یہی درست اقدام کا دانش مندانہ اصول ہے۔ آدمی اگر ذاتی زندگی گزار رہا ہو تو اس کو زیادہ مسئلہ پیش نہیں آئے گا۔ لیکن جب آدمی کوئی عملی اقدام کرے تو اس کو بہت سے خارجی مسائل پیش آتے ہیں۔ ان خارجی مسائل کا پیشگی اندازہ کرنا، بہت ضروری ہے۔ جو آدمی خارجی مسائل کا پیشگی اندازہ کیے بغیر عملی اقدام کرے، وہ اپنے اقدام سے کچھ پائے گا نہیں۔ بلکہ اپنے نقصان میں صرف اضافہ کرنے کا سبب بنے گا۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom