معاملات کو خدا کی روشنی میں دیکھنا
پیغمبر اسلام کی ایک حدیث ان الفاظ میں آئی ہے: اتقوا فراسة المؤمن فإنہ ینظر بنور اللہ (سنن الترمذی، حدیث نمبر 3127)۔ یعنی مومن کی فراست سے بچو، وہ اللہ کی روشنی میں دیکھتا ہے۔ مومن وہ انسان ہے، جس کی اعلیٰ دریافت اس کو کٹ ٹو سائز (cut to size) بنا دے۔ ایسا آدمی ایک متواضع انسان (modest person) ہوتا ہے۔ اس کا طریق فکر اس کو آخری حد تک حقیقت پسند انسان بنا دیتا ہے۔ ایسا انسان چیزوں کو ایز اٹ از (as it is) دیکھنے لگتا ہے۔ وہ حالات میں گھر کر نہیں سوچتا ہے، بلکہ وہ حالات سے اوپر اٹھ کر سوچتا ہے۔ وہ منفی سوچ (negative thinking) سے پوری طرح پاک ہوتا ہے۔ وہ احساس برتری کا شکار نہیں ہوتا۔ اس کی یہ صفات اس کو اس قابل بنادیتی ہیں کہ وہ اعلیٰ حکمت کے تحت سوچے اور اعلیٰ حکمت کے تحت فیصلہ کرے۔ مومن کی یہ صفات اس کو ناقابل تسخیر بنا دیتی ہے۔ وہ وہی کرتا ہے جو کرنا چاہیے، اور اس بات سے بچتا ہے، جس سے اسےبچنا چاہیے۔ اس بنا پر اس کا منصوبہ ہمیشہ حقیقت پسندانہ منصوبہ ہوتا ہے۔ مومن کی یہ صفات اس کو اس قابل بنا دیتی ہے کہ اس کا منصوبہ ہمیشہ کامیاب رہے۔ وہ کبھی خود پیدا کردہ ذلت کا شکار نہ ہو۔