مشن کی نئی پلاننگ

پیغمبر اسلام نے اپنا مشن قدیم مکہ میں شروع کیا۔ اس وقت قدیم مکہ شرک کا مرکز بنا ہوا تھا۔ اس لیے وہاں آپ کی شدید مخالفت ہوئی۔ یہاں تک کہ انھوں نے آپ کو الٹی میٹم دے دیا کہ آپ مکہ کو چھوڑ دیں، ورنہ ہم آپ کو قتل کردیں گے۔ ان حالات میں آپ نے مکہ کو چھوڑدیا، اور خاموشی کے ساتھ مدینہ آکر وہاں رہائش اختیارکرلی۔ ہجرت سے کچھ پہلے آپ نےاپنے اصحاب سے کہا تھا: أمرت بقریة تأکل القرى، یقولون یثرب، وہی المدینة (صحیح البخاری، حدیث نمبر 1871)۔عام رواج کے مطابق کوئی شخص آسانی سے اپنا وطن نہیں چھوڑتا، بلکہ اس فیصلہ کو بدلوانے کی ہر کوشش شروع کردیتا ہے۔ مگر پیغمبر اسلام نےقدیم مکہ کے سرداروں کے اس فیصلہ کو قبول کرلیا، اور خاموشی سے مدینہ آکر آباد ہوگئے۔

اپنےنتیجے کے اعتبار سے دیکھیے تو یہ ایک نہایت حکیمانہ عمل تھا— یعنی اگر پہلا منصوبہ ورک نہ کرے تو لو پروفائل (low profile) کا طریقہ اختیار کرتے ہوئے خاموشی کے ساتھ اپنے عمل کا دوسرا منصوبہ بنانا۔ آپ نے ایسا ہی کیا، اور آپ نے پر امن طور پر مدینہ آکر یہاں از سر نو اپنے مشن کا منصوبہ بنایا۔ آپ کا یہ طریقہ اتنا کامیاب ہوا کہ صرف دس سال کے اندر پہلے مکہ اور پھر سارا عرب آپ کے دائرے میں آگیا۔

ایسے حالات میں عام طور پر لوگ جوابی ذہن کے تحت سوچتے ہیں، اور ٹکراؤ کا طریقہ اختیار کرتے ہیں۔ لیکن پیغمبر اسلام نے ٹکراؤ کے بجائے ری پلاننگ کا طریقہ اختیار کیا، اور تجربہ بتاتا ہے کہ آپ کا منصوبہ مکمل طور پر کامیاب رہا۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom