چپ رہنا بھی کام ہے

پیغمبر اسلام نے اپنی امت کو ایک حکیمانہ نصیحت ان الفاظ میں بتائی ہے:إذا قلت لصاحبک یوم الجمعة:أنصت، والإمام یخطب، فقد لغوت (صحیح البخاری، حدیث نمبر 934)۔ یعنی جب امام جمعہ کا خطبہ دے رہا ہو اور تم اپنے پاس بیٹھے ہوئے آدمی سے کہو: چپ رہ، تو تم نے ایک لغو کام کیا۔

اگر مسجد کا امام جمعہ کا خطبہ دے رہا ہے، اور اس وقت کوئی شخص بول پڑے تو سننے والے کو اشارے سے اس کو چپ کرانا چاہیے۔ اگر وہ خود بھی بول کر اس کو چپ کرائے تو یہ ایک لغو (nonsense)کام ہوگا۔ کیوں کہ پہلے صرف ایک آدمی بولنے والا تھا، اب بولنے والے دو ہوگئے۔ گویا مسئلہ میں اضافہ ہوگیا۔ اس قسم کا طریقہ بلاشبہ ایک لغو طریقہ ہے۔

اس حکمت کا تعلق صرف مسجد کی نماز سے نہیں ہے، بلکہ اس کا تعلق پوری زندگی سے ہے۔ اجتماعی زندگی میں بار بار ایسا ہوتا ہے کہ کسی معاملے میں دخل دینا، معاملےکواور زیادہ بگاڑنے کا سبب بن جاتا ہے۔ ایسے موقعوں پر دانش مندی یہ ہے کہ آدمی خاموشی کا طریقہ اختیار کرے، وہ ہر گز دخل اندازی کرکے معاملےکو زیادہ پیچیدہ نہ بنائے۔یہ ایک دانش مندی کی بات ہے کہ آدمی یہ جانے کہ کب اسے عمل کرنا ہے، اور کب عمل نہیں کرنا ہے۔

آدمی کو چاہیے کہ وہ کسی معاملے میں انجام کو سوچے۔ وہ جانے کہ کب بولنا ہے، اور کب چپ رہنا ہے۔ کب آگے بڑھنا ہے، اور کب پیچھے ہٹ جانا ہے۔ کب اقدام کرنا ہے، اور کب اقدام سے آخری حد تک اپنے آپ کو بچانا ہے۔ کب جیتنےکی کوشش کرنا ہے، اور کب اپنی ہار مان لینا ہے۔ جو لوگ اس دانش مندی کے حامل ہوں، وہی اس دنیا میں کامیابی حاصل کرتے ہیں، اور جو لوگ اس دانش مندی سے بے خبر ہوں، ان کا انجام صرف یہ ہوتا ہے کہ وہ سوچے سمجھے بغیر کسی معاملے میں کود پڑیں، اور اس کے بعد جب فطری قانون کے تحت وہ بربادی سے دوچار ہوں تو دوسروں کے ظلم کے خلاف کبھی ختم نہ ہونے والی شکایت کا دفتر کھول دیں۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom