رومی تہذیب

انسائیکلوپیڈیا برٹانیکا (1984) کے مقالہ نگار نے لکھا ہے کہ مسیحی دور سے پہلے رومی سلطنت نے پوری میڈیٹیر ینین دنیا پر غلبہ حاصل کر لیا تھا۔ مگر علوم کے مورخین کے لیے روم ایک معما بنا ہوا ہے۔ رومی تہذیب بے حد طاقت ور تہذیب تھی۔ جنگی فنون میں اس نے بہت ترقیاں کیں۔ نیز یونان کے علمی ورثہ تک اس کی براہ راست پہنچ تھی۔ اس کے باوجود وہ اپنے ہزار سالہ دور میں ایک بھی سائنسداں پیدا نہ کر سکا :

It failed to produce a single scientist .  (EB-16/37)

مورخین نے سائنس میں رومیوں کی بد ترین ناکامی کی وجہ بتانے کی کوشش کی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ شاید رومیوں کا سماجی ڈھانچہ جو لمبے عرصے سے جادو کی نہایت بھونڈی شکلوں پر مبنی تھا ، اس نے فطرت کی دنیا کے بارے میں منظم علمی تحقیق کے راستہ پر چلنا ان کے لیے مشکل بنا دیا۔ حقیقت یہ ہے کہ ایک شخص جب یہ سوچتا ہے کہ کتنی کم تہذیبیں ایسی ہیں جن کے اندر سائنس کو فروغ حاصل ہو ا تو اس کے ذہن میں سوال کی نوعیت بدل جاتی ہے ، اور وہ روم کی سائنس سے دوری کو ایک معمولی واقعہ سمجھنے لگتا ہے، اور قدیم یونان کو ایک تعجب خیز مظہر قرار دیتا ہے جس کی توجیہ مشکل ہو۔ (EB-16/367)

عام مورخین اس سوال کے کسی یقینی جواب تک نہ پہنچ سکے ، مگر اس کا واضح جواب اس وقت معلوم ہو جاتا ہے، جب کہ ہم یہ جان لیں کہ رومی لوگ بت پرستی میں مبتلا تھے۔ یہ دراصل شرک اور بت پرستی تھی جو رومیوں کے لیے سائنس کے میدان میں تحقیق وتفتیش (investigation ) میں رکاوٹ بن گئی۔ اشیاء کے تقدس کے عقیدہ نے انھیں اشیاء کی تسخیر سے روک دیا۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom