ایک اقتباس

          یہ صحیح ہے کہ قدیم زمانے میں مختلف ملکوں میں بعض شخصیتیں پیدا ہوئیں ،جنھوں نے انفرادی طور پر کچھ سائنسی کارنامے انجام دئے۔ مگر ماحول کی عدم موافقت کی وجہ سے ان کو نہ اپنے وطن میں زیادہ مقبولیت حاصل ہوئی، اور نہ اپنے وطن کے باہر۔

موسیولیباں نے اپنی کتاب ’’تمدن عرب ‘‘ میں لکھا ہے کہ قدیم زمانے میں بہت سی قوموں نے اقتدار حاصل کیا۔ایران ، یونان اور روم نے مختلف زمانوں میں مشرقی ملکوں پر حکومت کی۔ مگر ان ملکوں پر ان کا تہذیبی اثر بہت کم پڑا۔ ان قوموں میں وہ نہ اپنا مذہب پھیلا سکے، نہ اپنی زبان اور نہ اپنے علوم اور صنعت کو فروغ دے سکے۔ مصر بطلیموسیوں اور رومیوں کے زمانہ میں نہ صرف اپنے مذہب پر قائم رہا ، بلکہ خود فاتحین نے مفتوح قوموں کا مذہب اور طرز تعمیر اختیار کر لیا۔ چنانچہ ان دونوں خاندانوں نے جو عمارتیں تعمیر کیں وہ فراعنہ کے طرز کی تھیں۔لیکن جو مقصد یونانی ، ایرانی اور رومی مصر میں حاصل نہ کر سکے ، اس مقصد کو عربوں نے بہت جلد اور بغیر کسی جبر کے حاصل کر لیا۔ مصر جس کے لیے کسی غیر قوم کے خیالات کا قبول کرنا بہت دشوار تھا، اس نے ایک صدی کے اندر اپنے سات ہزار سالہ پرانے تمدن کو چھوڑ کر ایک نیا مذہب اور نئی زبان اختیار کر لی۔ عربوں نے یہی اثر افریقہ کے ملکوں اور شام اور ایران، وغیرہ پر بھی ڈالا۔ ان سب میں تیزی کے ساتھ اسلام پھیل گیا۔ حتی کہ جن ملکوں سے عرب صرف گز ر گئے ، جہاں کبھی ان کی حکومت قائم نہیں ہوئی، جہاں وہ صرف تاجر کی حیثیت سے آئے تھے ، وہاں بھی اسلام پھیل گیا ، جیسے چین، وغیرہ۔

تاریخ عالم میں مفتوح قوموں پر کسی فاتح قوم کے اثرات کی ایسی مثال نہیں ملتی۔ ان تمام قوموں نے جن کا عربوں سے صرف چند دن کا واسطہ پڑا ، انھوں نے بھی ان کا تمدن قبول کر لیا۔ بلکہ بعض فاتح قوموں تک ، مثلاً ترک اور مغل ، نے مسلمانوں کو مفتوح کرنے کے بعد نہ صرف ان کا مذہب اور تمدن اختیار کر لیا ، بلکہ اس کے بہت بڑے حامی بن گئے۔ آج بھی جب کہ صدیوں سے عربی تمدن کی روح مردہ ہو چکی ہے ، بحر اٹلانٹک سے لے کر دریائے سندھ تک ، اور بحر متوسط سے لے کر افریقہ کے ریگستان تک ، ایک مذہب اور ایک زبان رائج ہے ، اور وہ پیغمبر اسلام کا مذہب اور ان کی زبان ہے ‘‘۔ (تمدن عرب )

موسیولیباں نے مزید لکھا ہے کہ مغربی ملکوں پر بھی عربوں کا اتنا ہی اثر ہوا ،جتنا اثر مشرقی ملکوں پر ہوا تھا۔ اس کی بدولت مغرب نے تہذیب سیکھی۔ صرف اتنا فرق ہے کہ مشرق میں عربوں کا اثر ان کے مذہب ، زبان ، علوم وفنون اور صنعت وحرفت ہر چیز پر پڑا ، اور مغرب میں یہ ہوا کہ ان کے مذہب پر زیادہ اثر نہیں پڑا۔ صنعت وحرفت پر نسبتاً کم اور علوم وفنون پر بہت زیادہ اثر پڑا۔

عربوں کے ذریعہ مذہبِ توحید اور اس کے زیر اثر پیدا ہونے والی تہذیب ہر طرف پھیلی۔ اس نے قدیم آباد دنیا کے بیشتر حصے کو متاثر کیا۔ اس طرح وہ ماحول اور وہ فضا تیار ہو ئی جس میں علمی تحقیق اور مظاہر فطرت کی تسخیر کا کام آزاد انہ طور پر ہو سکے۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom