ایک مثال

چیچک (Small Pox) دنیا کی ایک خطرناک ترین بیماری سمجھی جاتی ہے۔ اس میں پہلے بخار آتا ہے۔ دو دن کے بعد دانے نکل آتے ہیں۔ یہ ایک وبائی بیماری ہے۔ اور سخت مہلک ہے۔ مزید یہ کہ آدمی اگر اس کے حملے سے بچ جائے تو وہ ہمیشہ کے لیے آدمی کی کھال کو داغدار بنا دیتی ہے۔

موجودہ ریکارڈ کے مطابق ، یہ بیماری چین میں 1122 ق م میں پائی گئی۔ ہندستان کی قدیم سنسکرت کی کتابوں میں بھی اس کا ذکر موجود ہے۔ ماضی میں مختلف ملکوں میں یہ بیماری ایک ہولناک وبا کی صورت میں پھوٹتی رہی ہے۔ اس نے بے شمار لوگوں کو اپنا شکار بنایا ہے۔ مصری فرعون  (Ramses V) جس کا انتقال 1156 ق م میں ہوا تھا ، اس کا ممی کیا ہوا جسم ایک اہرام میں پایا گیا ہے۔ اس کے چہرے پر چیچک کے نشانات ہیں (EB-9/280)۔ تاہم ہزاروں برس تک چیچک کے مرض کے بارے میں کوئی تحقیق نہیں کی جا سکی تھی۔

اب ہم جانتے ہیں کہ چیچک ایک چھوت کی بیماری ہے۔ وہ وائرس انفکشن (virus infection) سے پیدا ہوتی ہے۔ انسان نے اب یہ دریافت کر لیا ہے کہ ایسی معالجاتی تدبیریں موجود ہیں جن کا پیشگی اہتمام کر لیا جائے تو چیچک کے حملے سے بچا جا سکتا ہے۔

مگر یہ طبی حقیقت پہلی بار اسلام کے ظہور کے بعد صرف نویں صدی عیسوی کے آخر میں معلوم کی جا سکی۔ پہلا واضح نام جس نے تاریخ میں چیچک کا علاج تلاش کیا اور اس کی طبی جانچ کی وہ مشہور عرب طبیب الرازی (865-925ء) ہے۔ وہ رے (ایران ) میں پیدا ہوا۔ اس نے اس مہلک مرض کے بارے میں پہلی طبی کتاب لکھی جس کا نام الجُدری والحسبہ تھا۔ اس کتاب کا ترجمہ قدیم یورپ کی علمی زبان لاتینی میں 1565 میں وینس میں چھپا۔ اس کے بعد یونانی اور دوسری زبانوںمیں ترجمہ ہو کر وہ پورے یورپ میں پھیلی۔ اس کا انگریزی ترجمہ لندن سے 1848 میں چھپا جس کا نام یہ تھا:

A Treatise on the Small-pox and Measles

محققین نے تسلیم کیا ہے کہ الرازی کی یہ کتاب پوری معلوم تاریخ میں چیچک کے بارے میں پہلی طبی کتاب ہے۔ اس سے پہلے اس موضوع پر کسی شخص نے طبی تحقیق نہیں کی۔

ایڈور ڈجنر (Edward Jenner) نے الرازی کی کتاب کے ترجمے کو پڑھا۔ اس سے اس کے اندر چیچک کے مرض کی طبی تحقیق کا خیال پیدا ہوا۔ یہاں تک کہ اس نے 1796ء میں ٹیکہ  (Vaccination) کا وہ طریقہ دریافت کیا جس نے عالمی سطح پر شہرت حاصل کی۔ اب انسان نے چیچک کو کنٹرول کرنے کی تدابیر پر عمل شروع کیا۔ یہاں تک کہ تاریخ میں پہلی بار 1977 میں اقوام متحدہ کی طرف سے یہ اعلان کیا گیا کہ چیچک کے مرض کا خاتمہ کر دیا گیا ہے۔

چیچک کی بیماری کو طب اور علاج کا موضوع بنانے میں کئی ہزار سال کی تاخیر کیوں ہوئی۔ اس کا سبب وہی چیز تھی جس کو مذہبی اصطلاح میں شرک کہا جاتا ہے۔ یعنی غیر مقدس کو مقدس سمجھنا یا غیر خدا میں خدائی اوصاف فرض کرنا۔ ڈاکٹر دیوڈ ورنر (David Werner) کے الفاظ میں :

In most places in India, people believe that these diseases are caused because the goddess is angry with their family or their community. The goddess expresses her anger through the diseases. The people believe that the only hope of cure for these diseases is by giving her offerings in order to please her. They do not feed the sick child or care for him because they fear this will annoy the goddess more. So the sick child becomes very weak and either dies or takes  a long time to get cured. These diseases are caused by virus infection. It is essential that the child be given plenty of food to keep up his strength so that he can fight the infection .

قدیم زمانے کے لوگ یہ عقیدہ رکھتے تھے کہ چیچک اور خسرہ کی بیماریاں دیوی دیوتاؤں کی ناراضگی کی بنا پر پید اہوتی ہیں۔ کسی خاندان یا قوم سے جب دیوی دیوتا ناراض ہوتے ہیں تو ان کو اس مہلک بیماری میں مبتلا کر دیتے ہیں۔ وہ اس بیماری کے ذریعے اپنے غصے کا اظہار کرتے ہیں۔ اس عقیدے کی بنا پر لوگ یہ سمجھے ہوئے تھے کہ اس بیماری سے بچنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ دیوی دیوتاؤں کو نذرانے پیش کیے جائیں تاکہ وہ خوش ہو جائیں اور خوش ہو کر بیماری کو ہٹا دیں۔ اس عقیدے کی بنا پر وہ قصداً مریض کو کچھ کھلانے اور علاج کی تدبیر سوچنے سے پرہیز کرتے۔ کیونکہ ان کا خیال تھا کہ اس سے دیوی دیوتا اور زیادہ ناراض ہو جائیں گے۔

اسلام نے جب مرض کے بارے میں اس توهّم (superstitious belief)کو توڑا ، اور یہ بتایا کہ ایک خدا کے سوا کسی کو بھی نفع یا نقصان کا کوئی اختیار نہیں۔ خالق صرف ایک ہے۔ اس کے سوا جو ہیں وہ سب مخلوق اور بندے ہیں۔اسلامی انقلاب کے بعد جب انسان کے اندر یہ ذہن ابھرا ، اور اس نے دیوتائی مفروضات سے آزاد ہو کر سوچنا شروع کیا ، اس کے بعد ہی یہ ممکن ہوا کہ چیچک پر طبی تحقیق کی جائے اور اس کا علاج معلوم کرنے کی کوشش کی جائے۔

جب دنیا میں یہ فکری انقلاب آیا ، اس کے بعد ہی یہ ممکن ہوا کہ چیچک کو طبی تحقیق اور علاج کا موضوع بنایا جائے۔ اس کے بعد ہی یہ امکان پید اہو کر ابو بکر رازی اور ایڈورڈ جنر جیسے افراد اٹھیں اور چیچک کا علاج دریافت کر کے انسانیت کو اس مہلک مرض سے نجات دلائیں۔ چیچک کے علاج کی دریافت تک پہنچنے میں اصل رکاوٹ (barrier) مشرکانہ مفروضات تھے ، اور ان مفروضات کو تاریخ میں جس نے پہلی بار ختم کیا وہ بلا شبہ اسلام تھا۔

فن طب کے سلسلہ میں مسلمانوں کے کارنامے پر کثرت سے کتابیں لکھی گئی ہیں۔ مثال کے طور پر ہٹی کی کتاب ہسٹری آف دی عربس۔ ان کتابوں میں مسلمانوں کے طبی کارناموں کی تفصیلات دیکھی جا سکتی ہیں۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom