فن طب

انسان ہر دور میں بیمار ہوتے رہے ہیں۔ اس بنا پر فن طب بھی کسی نہ کسی طور پر ہر زمانے میں پایا جاتا رہا ہے۔ مگر قدیم زمانہ میں کبھی فن طب کو وہ اعلیٰ ترقی نہ مل سکی، جو اسلام کے بعد کے دور ہیں ، اور پھر موجودہ زمانے میں اس کو حاصل ہوئی۔

کہا جاتا ہے کہ طب کا آغاز ، قابل لحاظ صورت میں ، قدیم یونان میں ہوا۔ قدیم یونان میں دو بہت بڑے بڑے طبیب پیداہوئے۔ ایک،بقراط (Hippocrates) اور دوسرے ، جالینوس۔ بقراط کا زمانہ پانچویں اور چوتھی صدی قبل مسیح ہے۔ تاہم بقراط کی زندگی کے حالات بہت کم معلوم ہیں۔ بعد کے لوگوں نے تخمینی طور پر یہ اندازہ لگایا ہے کہ بقراط غالباً 460 ق م میں پیدا ہوا ، اور غالباً 377 ق م میں اس کی وفات ہوئی۔ حتیٰ کہ بعض محققین کو اس کے تاریخی شخصیت (historical figure)  ہونے پر شبہ ہے۔ فلسفہ اور طب کی جو کتابیں اس کے نام سے مشہور ہیں ، ان کے متعلق بھی یہ شبہ کیا گیا ہے کہ وہ اسی کی لکھی ہوئی ہیں یا دوسروں نے لکھ کر ان کو بقراط کے نام سے موسوم کر دیا ہے۔ (EB-8/942-43)

جالینوس (Galen) دور قدیم کا دوسرا اہم ترین فلسفی اور طبیب سمجھا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس نے عقلی طب (rational medicine) کی بنیاد رکھی۔ جالینوس غالباً 129ء میں پیدا ہوا ، اور غالباً 199ء میں اس کی وفات ہوئی۔ روم میں جالینوس کو کافی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ جالینوس کی بیشتر تحریریں ضائع ہو گئیں۔ بقیہ بھی ضائع ہو گئی ہوتیں۔ یہ صرف عرب تھے جنھوں نے نویں صدی عیسوی میں ازسر نو اس کے یونانی مخطوطات کو جمع کیا اور ان کا عربی زبان میں ترجمہ کیا۔ اس کے بعد گیارھویں صدی میں یہ ترجمے یورپ میں پہنچے اور ان کو عربی سے لاتینی میں منتقل کیا گیا۔

انسائیکلو پیڈیا برٹانیکا (1984) نے جالینوس کے بارے میں اپنا مقالہ ان الفاظ پر ختم کیا ہے کہ جالینوس کے آخری سالوں کے بارے میں بہت کم معلومات حاصل ہیں :

Little is known of Galen's final year. (EB-7/850)

بطور واقعہ یہ بات صحیح ہے کہ قدیم یونان میں کچھ اعلیٰ طبی ذہن پیدا ہوئے۔ مگر بقراط اور جالینوس جیسے لوگوں کا انجام بتاتا ہے کہ قدیم یونان میں وہ حالات موجود نہ تھے جن میں ایسے لوگوں کو اہمیت حاصل ہو سکے۔ اصل یہ ہے کہ قدیم یونان میں طب کی نشوونما کے لیے فضا ساز گار نہ تھی۔ طرح طرح کے توہماتی عقیدے اس طرح کی کھلی تحقیقات کی راہ میں حائل تھے۔ مثلاً بیماریوں کو پر اسرار طاقتوں سے وابستہ کرنا۔ نباتات اور دوا والی اشیا ء میں بہت سی چیزوں کو مقدس مان لینا، وغیرہ۔

یونان میں طب کا آغاز ظہور مسیح کے تقریباً دو سو سال پہلے اور تقریباً دو سوسال بعد کے زمانہ میں ہوا۔ اس طرح یونانی طب کا زمانہ تقریباً چار سو یا پانچ سو سال ہے۔ اس کے بعد خود یونان میں یہ فن مزید آگے نہ بڑھ سکا۔ یونان یورپ کا ایک ملک ہے مگر یونانی طب کا تسلسل بقیہ یورپ میں جاری نہ رہ سکا کہ وہ جدید مغربی طب کے ظہورکا ذریعہ بن سکے۔ یہ واقعہ خود اس بات کا ثبوت ہے کہ قدیم یونان کا ماحول طب کی ترقی کے لیے ساز گار نہ تھا۔

یونانی طب جس کو بعض انفرادی شخصیتوں نے پیدا کیا تھا ، وہ اپنے ظہور کے بعد تقریباً ایک ہزار سال تک غیر معروف کتابوں میں بند پڑا رہا۔ یہاں تک کہ عباسی دور میں ان کتابوں کے ترجمے کیے گئے۔ عربوں نے مزید اضافے کے ساتھ فن طب کو ازسر نو مدون کیا۔ اس کے بعد ہی یہ ممکن ہوا کہ یہ فن یورپ میں پہنچے اور جدید میڈیکل سائنس کے ظہور کا ذریعہ بنے۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ اسلامی انقلاب سے پہلے دنیا میں شرک اور توہم پرستی کا زور تھا۔ اس زمانے کا ماحول اتنا غیر موافق تھا کہ کوئی شخص اگر علمی اور سائنسی تحقیق کرتا تو اس کو لوگوں کی طرف سے حوصلہ افزائی نہیں ملتی تھی۔ اس کو نا مساعد حالات کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ اس بنا پر اس قسم کی کوششیں اگر انفرادی سطح پر ظاہر بھی ہوتیں تو وہ اکثر دب کر رہ جاتی تھیں۔ لوگ مرض اور علاج کا رشتہ دیوتاؤں سے جوڑے ہوئے تھے۔ ایسی حالت میں سائنسی طریق علاج کی بات لوگوں کو اپیل نہیں کرتی تھی۔ اسلام کے ذریعہ جب دنیا میں توحید کا انقلاب آیا ، اس کے بعد ہی ممکن ہوا کہ طبی ترقی کا وہ دروازہ کھلے جو بالآخر جدید میڈیکل سائنس تک پہنچ جائے۔

پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک ارشاد ان لفظوں میں نقل کیا گیا ہے :إِنَّ اللهَ لَمْ يُنْزِلْ دَاءًإِلَّا أَنْزَلَ لَهُ دَوَاءً عَلِمَهُ مَنْ عَلِمَهُ، وَجَهِلَهُ مَنْ جَهِلَهُ إِلَّا السَّامَ۔قَالُوا:يَا رَسُولَ اللهِ وَمَا السَّامُ؟ قَالَ:الْمَوْت ( مستدرک الحاکم، حدیث نمبر 8220)۔ یعنی اللہ تعالیٰ نے جو بھی مرض اتارا ہے، اسی کے ساتھ اس کی دوا بھی اتاری ہے جس نے اس کو جانا اس نے جانا، اور جو اس سے بے خبر رہا وہ اس سے بے خبر رہا۔ البتہ موت کی کوئی دوا نہیں۔

پیغمبر اسلام کا یہ ارشاد گویا قائد انقلاب کا ارشاد تھا۔ چنانچہ آپ نے اپنی زبان سے اس طبی حقیقت کا اعلان فرمایا اور دوسری طرف تاریخ عملی طور پر اس کے سانچے میں ڈھلنا شروع ہو گئی۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom