چند حوالے

رسول اور اصحاب رسول کے ذریعے جو اسلامی انقلاب آیا وہ سادہ معنوں میں صرف ایک مذہبی انقلاب نہ تھا ، بلکہ اس نے تقریباً پوری آباد دنیا کو متاثر کیا۔ اہل اسلام نے عالمی سطح پر طاقتور حکومتیں قائم کیں۔ یہ سلسلہ ایک ہزار سال تک جاری رہا۔ اس پوری مدت میں کہیں بھی انسانی فکر پر بندش قائم نہیں کی گئی۔ ہر جگہ تمام لوگوں کو مکمل طور پر فکری آزادی حاصل رہی۔ یہاں ہم پروفیسر آرنلڈ کی کتاب ’’پریچنگ آف اسلام ‘‘ سے کچھ اقتباسات نقل کرتے ہیں۔

پروفیسر آرنلڈ نے اندلس کے ایک مسلمان کا لمبابیان نقل کیا ہے جس کا ایک حصہ یہ ہے— یہ صحیح ہے کہ جو شخص ہمارا دین قبول کرنے کی طرف میلان ظاہر کرے ، ہم اس کو گلے لگانے لیے تیار رہتے ہیں۔ مگر ہمارا قرآن ہم کو اس کی اجازت نہیں دیتا کہ ہم دوسروں کے ضمیر پر جبرو تعدی کریں۔ (صفحہ  145)

ترکوں کی مذہبی رواداری کا ذکر کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ انھوں نے یورپ ممالک کی فتح کے بعد کم از کم دو سو سال تک اپنی عیسائی رعایا کے ساتھ مذہبی معاملات میں ایسی رواداری کا ثبوت دیا جس کی مثال اس زمانے میں یورپ کے دوسرے ملکوں میں مطلق نہیں ملتی (صفحہ  157) سترھویں صدی میں انطاکیہ کے بطر یرک مکا ریوس نے ترکوں کی اس صفت کا اعتراف ان الفاظ میں کیا تھا : خدا ترکوں کی سلطنت کو ہمیشہ باقی رکھے ، کیوں کہ وہ اپنا جزیہ لیتے ہیں ، لیکن رعایا کے مذہب میں دخل اندازی نہیں کرتے ، خواہ وہ نصرانی ہوں یا یہودی یا سامری۔ (صفحه 158-59)

پروفیسر آرنلڈ نے مسلم دور حکومت میں فکرو خیال کی آزادی کی بہت سی مثالیں پیش کی ہیں۔ اس کے بعد وہ لکھتے ہیں کہ رومی سلطنت کے وہ صوبے جن کو مسلمانوں نے تیز رفتاری کے ساتھ فتح کیا تھا ، انھوں نے اچانک اپنے آپ کو ایسی رواداری کے ماحول میں پایا جو کئی صدیوں سے ان کے لیے نا معلوم بنی ہوئی تھی—   اس قسم کی رواداری ساتویں صدی کی تاریخ میں کس قدر حيرتناک تھی :

‘‘....... so striking in the history of the seventh century. ’’

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom