جدید انسان

موجودہ صدی کے آغاز تک متمدن دنیا میں عام طور پر سمجھا جاتا تھا کہ ترقی کا راز سادہ طور پر یہ ہے کہ انسانی قافلے کو روایت  (tradition) سے جدت (modernity) تک پہنچا دیا جائے۔ مگر اس سفر کے تکمیلی مرحلے میں پہنچ کر انسان دوبارہ مایوسی کا شکار ہے۔ اس کو محسوس ہو رہا ہے کہ انسان کی حقیقی ترقی کے لیے اس سے زیادہ گہری بنیاد درکار ہے۔ چنانچہ اب کثرت سے ایسے مضامین چھپ رہے ہیں جن کا عنوان ، مثلاً یہ ہوتا ہے :

Shallow are the roots

اب خود مغربی دنیا میں یہ بات مصنفین کے لیے ان کے قلم کا موضوع بن رہی ہے۔ ان میں سے ایک کتاب پروفیسر کو نولی کی ہے جو 1988 میں چھپ کر سامنے آئی ہے :

Willian E. Connolly, Political Theory and Modernity, Black Well, London, 1988.

          پروفیسر کو نولی کہتے ہیں کہ جدت پسندی کا پورا منصوبہ، اپنی ظاہری کامیابیوں کے باوجود بہت زیادہ مسائل سے بھرا ہوا ہے۔ اس کا سبب یہ ہے کہ خدا کو ہٹانے کے بعد ، آغاز کا ر میں تعقل ، رائے عامہ، اضداد تاریخ کے ذریعہ اس کی جگہ کو پُر کرنے کی تمام کوششیں بےفائدہ ثابت ہوئی ہیں۔ ان میں سے ہر ایک کسی نہ کسی قسم کی انکاریت پر جا کر ختم ہوئی ہے :

The whole project of modernity, despite its stunning success, is highly problematic. This is because all attempts to fill the place which God was forced to vacate at the start of the project.... with reason, with the general will, the dialectic of history... have been of no avail, and each has ended up in one kind of nihilism or another.

          اسلام سے پہلے کا دور شرک کے غلبے کا دور تھا۔ اس زمانہ میں انسان کے ذہن پر مشرکانہ افکار چھائے ہوئے تھے۔ مخلوقات (creations)نے خالق (Creator) کا مقام حاصل کر لیا تھا۔ انسان بے شمار خداؤں کا پرستا ر بنا ہوا تھا۔ اس کے نتیجے میں انسان کی پوری سوچ بگڑ گئی ،اور اس کے اوپر تمام ترقیوں کا دروازہ بند ہو گیا۔

          اس کے بعد اسلام کا ظہور ہوا۔ اسلام کا اصل نشانہ یہ تھا کہ شرک کے غلبے کو ختم کر کے توحید کو غلبہ کا مقام دیا جائے۔ پیغمبر اسلام اور آپ کے اصحاب کی بے پناہ قربانیوں کے نتیجے میں شرک کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ ہو گیا ،اور توحید کو غلبہ کا مقام حاصل ہو گیا۔ یہ انقلاب اتنا دور رس تھا کہ تاریخ میں پہلی بار شرک کا دور ختم ہو گیا، اور اس کے بجائے توحید کے دور کا آغاز ہوا۔

          یہ دورِ توحید تقریباً ایک ہزار سال تک اپنی پوری قوت کے ساتھ جاری رہا۔ اس کے بعد جدید صنعتی تہذیب کا ظہور ہوا۔ یہ تہذیب اولاً اسلامی انقلاب کے زیرِ اثر ، مغربی یورپ میں پیدا ہوئی۔ اس کے بعد اس کے اثرات ساری دنیا میں پھیل گئے۔ اس تہذیب کا جو حصہ برا ہے ، وہ انسان کی اپنی آمیزش ہے۔ اور اس کا جو حصہ بہتر ہے، وہ اسلامی انقلا ب کے اثرات کا تسلسل ہے۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom