انا الماحی
قرآن میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ کتاب ہم نے تمہارے اوپر اس لیے اتاری ہے کہ تم لوگوں کو تاریکی سے نکال کر روشنی میں لاؤ (كِتَابٌ أَنْزَلْنَاهُ إِلَيْكَ لِتُخْرِجَ النَّاسَ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ)14:1 ۔
انسانوں کو تاریکی سے نکال کر روشنی میں لانے کا یہی کام تمام پیغمبروں کے سپرد ہوا تھا۔ تاہم پیغمبر اسلام کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ آپ کے لیے اللہ تعالیٰ نے یہ فیصلہ کیا کہ آپ صرف پیغام پہنچا کر انسانیت کو اس کے حال پر نہ چھوڑ دیں، بلکہ اقدام کر کے ان کی حالت کو عملاً بدل ڈالیں۔ اس عملی اقدام کو کامیاب بنانے کے لیے جو ضروری اسباب درکار تھے ، وہ سب اللہ تعالیٰ نے آپ کے لیے مہیا فرمائے۔ نیز یہ ضمانت بھی دے دی کہ دنیوی اسباب کی ہر کمی فرشتوں کی خصوصی مد د سے پوری کی جائے گی۔
یہ بات حدیث میں مختلف انداز سے بیان ہوئی ہے۔ ایک حدیث کے الفاظ یہ ہیں: وَأَنَا المَاحِي الَّذِي يَمْحُو اللهُ بِي الكُفْرَ(صحیح البخاری، حدیث نمبر 3532)۔ یعنی میں مٹانے والا ہوں، جس کے ذریعہ سے اللہ تعالیٰ کفر کو مٹائے گا۔ گویا پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم صرف داعی نہ تھے۔ اسی کے ساتھ وہ ماحی بھی تھے۔ وہ پکارنے والے بھی تھے، اور قدیم دور سے حکمرانوں کی سرپرستی میں جاری مذہبی جبر (religious persecution)کے ماحول کو عملاً ختم کرنے والے بھی۔ قرآن میں بتایا گیا ہے کہ پیغمبر کے مشن کی تکمیل کے لیے صالح انسانوں کے علاوہ اللہ اور فرشتے تک اس کے مدد گار ہیں۔
ایسا اس لیے ہوا کہ اللہ تعالیٰ کو جو نیا دور ظہور میں لانا تھا ، اس کا ظہور ممکن ہو سکے۔