دورجدید اور اسلام

موجودہ زمانے میں آزادی فکر کو خیر اعلیٰ (summum bonum) سمجھا جاتا ہے۔ عام خیال یہ ہے کہ یہ آزادی مغرب کے سائنسی انقلاب کا نتیجہ ہے۔ یہ صحیح ہے کہ اس کا فوری اور قریبی سبب جدید سائنسی انقلاب ہے مگر خود یہ سائنسی انقلاب ، جیسا کہ پچھلے صفحات میں واضح کیا گیا ، اسلام کے موحدانہ انقلاب کا نتیجہ تھا۔

          فرانسیسی مفکرروسو (1712-1778ء) جدید جمہوریت کے بانیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس نے اپنی کتاب معاہدہ عمرانی (Social Contract) ان الفاظ کے ساتھ شروع کی تھی : انسان آزاد پیدا ہوا تھا ، مگر میں اس کو زنجیروں میں جکڑا ہوا پاتا ہوں۔ یہ فقرہ حقیقۃ ً روسو کا عطیہ نہیں۔ یہ دراصل اسلامی خلیفہ عمر (586-644ھ) کے اس شاندار تر فقرہ کی با ز گشت ہے، جو انھوں نے اپنے گورنر عمروبن العاص کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا : اے عمرو، تم نے کب سے لوگوں کو غلام بنا لیا ، حالاں کہ ان کی ماؤں نے انھیں آزاد پیدا کیا تھا (فتوح مصر وأخبارها، صفحہ 183)۔

موجودہ زمانے میں یورپ میں اور اس کے بعد ساری دنیا میں آزادی اور جمہوریت کا جو انقلاب آیا ہے ،وہ اس انقلابی عمل کا اگلا مرحلہ ہے جو اسلام کے ذریعہ ساتویں صدی میں شروع ہوا تھا۔

اقوامِ متحدہ نے 1948 میں وہ چارٹر منظور کیا، جس کو یونیورسل ڈیکلریش آف ہیومن رائٹس کہا جاتا ہے۔ اس کے آرٹیکل 18 میں یہ کہا گیا ہے کہ ہر آدمی خیال ، ضمیر اور مذہب کی آزادی کا حق رکھتا ہے۔ اس حق میں یہ آزادی بھی شامل ہے کہ آدمی اپنے مذہب کو تبدیل کر سکے، اور اپنے مذہب کا خفیہ یا اعلانیہ اظہار کر سکے یا دوسروں کو اس کی تعلیم دے۔

اقوام متحدہ کا یہ چارٹر بھی حقیقۃً اقوام متحدہ کا کارنامہ نہیں، بلکہ وہ بھی اسی اسلامی انقلاب کی ایک دین ہے، جو اقوام ِ متحدہ سے ایک ہزار سال سے بھی زیادہ پہلے ظہور میں آیا تھا۔

اسلام نے تاریخ میں پہلی بار شرک کے اس نظام کو ختم کیا جس نے انسان اور انسان کے درمیان فرق و امتیاز کا ذہن پید اکر رکھا تھا۔ اسی غیر حقیقی تقسیم کا نتیجہ اونچ نیچ کا وہ سماج تھا جو تمام قدیم زمانوں میں مسلسل پایا جاتا رہاہے۔

اسلام نے ایک طرف اس معاملے میں انسانی ذہن کو بدلا۔دوسری طرف اس نے وسیع پیمانے پر عملی انقلاب برپا کر کے انسانی آزادی اور انسانی احترام کا ایک نیا دور شروع کیا۔ یہ دور تاریخ میں مسلسل سفر کرتا رہا۔ یہاں تک کہ وہ یورپ میں داخل ہو گیا ، اور بڑھتے بڑھتے آخر کار آزادی اور جمہوریت کے جدید انقلاب کا سبب بنا۔ جدید یورپ کا جمہوری انقلاب اسی اسلامی انقلاب کا سیکولر اڈیشن ہے، جو بہت پہلے ساتویں صدی عیسوی میں عرب میں برپا ہوا تھا۔

حقیقت یہ ہے کہ اسلام دور جدید کا خالق ہے ، سائنسی اعتبار سے بھی اور سماجی اور معاشرتی اعتبار سے بھی۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom