یونیورسل فیکٹری
برٹش شاعر والٹر(Walter de la Mare, 1873-1956) کا واقعہ ہے۔ وہ ایک مرتبہ کھانے کی میز پر بیٹھا ہوا تھا۔ گھر کے کئی افراد کھانے پینے میں مشغول تھے۔ ان میں ایک لڑکی بھی تھی۔ شاعر نے دیکھا کہ وہ فوڈ آئٹم لیتی ہے، اور اس کو کھاتی ہے۔ وہ سوچنے لگا کہ یہ کھانا جو لڑکی کھارہی ہے، وہ کھانا جسم میں پہنچ کر خون اور گوشت اور ہڈی کی شکل میں ڈھل جاتا ہے۔ یہ دیکھ کر اس نے یہ شعر کہا:
It’s a very odd thing, As odd as can be,
That whatever Miss T eats Turns into Miss T.
کھانا کھانے کے بعد انسان کے جسم میں کیساحیرت انگیز واقعہ پیش آتا ہے، یعنی کھانا اور پانی جسم کے اندر انسان کی شخصیت کی صورت میں ڈھل جاتےہیں۔ یہ خداوند رب العالمین کی ایک عجیب و غریب فیکٹری ہے، جس میں یہ واقعہ پیش آتا ہے۔
اس طرح کے تخلیقی واقعات اس زمین پر ہر لمحہ پیش آرہے ہیں۔ مگر یہ واقعات کسی اعلان کے بغیر پیش آتے ہیں۔بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ہماری دنیا ایک آٹو میٹک کارخانہ ہے۔ مگر کائنات کا مطالعہ بتاتا ہے کہ یہ کائناتی کارخانہ آٹومیٹک نہیں ہے۔ یہ حی و قیوم رب العالمینکے حکم سے چل رہا ہے۔ فطرت کے اسی عظیم واقعے کی طرف قرآن میں ان الفاظ میں اشارہ کیا گیا ہے:
اللَّهُ الَّذِي رَفَعَ السَّماواتِ بِغَيْرِ عَمَدٍ تَرَوْنَها ثُمَّ اسْتَوى عَلَى الْعَرْشِ وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ كُلٌّ يَجْرِي لِأَجَلٍ مُسَمًّى يُدَبِّرُ الْأَمْرَ يُفَصِّلُ الْآياتِ لَعَلَّكُمْ بِلِقاءِ رَبِّكُمْ تُوقِنُونَ(13:2)۔یعنی، اللہ ہی ہے جس نے آسمان کو بلند کیا بغیر ایسے ستون کے جو تمہیں نظر آئیں۔ پھر وہ اپنے تخت پر متمکن ہوا اور اس نے سورج اور چاند کو ایک قانون کا پابند بنایا، ہر ایک، ایک مقررہ وقت پر چلتا ہے۔ اللہ ہی ہر کام کا انتظام کرتا ہے۔ وہ نشانیوں کو کھول کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ تم اپنے رب سے ملنے کا یقین کرو۔
آدمی اگر ان نشانیوں میں غور کرے تو وہ کہہ اٹھے گا: فَتَبَارَكَ اللهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ (23:14)۔ یعنی بڑا ہی بابرکت ہےا ﷲ، بہترین پیدا کرنے والا۔