غصہ ایک طاقت
قرآن میں غصےکے بارے میں یہ رہنمائی آئی ہے: وَالْكَاظِمِينَ الْغَيْظَ وَالْعَافِينَ عَنِ النَّاسِ (3:134)۔ یعنی وہ غصہ کو پی جانے والے ہیں ،اور لوگوں سے درگزر کرنے والے ہیں۔ حدیث میں آیا ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ آپ مجھے کوئی نصیحت کیجیے۔ آپ نے کہا: غصہ نہ کرو (لاَ تَغْضَبْ) صحیح البخاری، حدیث نمبر6116۔
قرآن اور حدیث میں غصہ کے بارے میں جو تعلیم دی گئی ہے، وہ زندگی میں بہت زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔ دوسرے لفظوں میں یہ کہ لوگوں کی باتوں پر غصہ ہونے کے بجائے غصہ کو کنٹرول کرو ۔ یہ تمھارے لیےروحانی ترقی کا بہت بڑا ذریعہ بن سکتا ہے۔ وہ یہ کہ غصہ بظاہر ایک منفی واقعہ ہے۔ مگر جب تم ایسا کرو گے تو فطرت کے قانون کے مطابق، غصہ کی طاقت کنورٹ ہوکر پازیٹیو واقعہ بن جائے گا۔ اس طرح غصہ تمھارے لیے تمھاری روحانی ترقی کا ذریعہ بن جائے گا۔
جب تم غصے کو کنٹرول کروگے تو اس کے بعد تمھارے اندر فطری طور پر ایک پراسس جاری ہوگا،جو تمھارے لیے روحانی ترقی کا ذریعہ بن جائے گا۔آدمی کو جب غصہ آتا ہے تو یہ انسان کے لیے ایک بہت بڑا لمحہ ہوتا ہے۔ غصے کے وقت انسان کے اندر ایک زبردست انرجی خارج ہوتی ہے۔ اس کو اینگر انرجی (anger energy) کہہ سکتے ہیں۔ اس انرجی کو اگر پازیٹیو سائڈ میں کنورٹ نہ کیا جائے تو وہ تخریب کا ذریعہ بن جائے گی، لیکن اگر اس انرجی کو پازیٹیو سائڈ میں کنورٹ کردیا جائے تو وہ انسان کے لیے ذہنی ارتقا کا ذریعہ بن جاتی ہے۔
انسان کے اندر یہ سب جو ہوتا ہے، وہ خود فطرت کے پراسس کے تحت انجام پاتا ہے۔ اس وقت فطرت کے قانون کے تحت انسان کے اندر ایک عمل جاری ہوتا ہے، جو اینگر انرجی کو انسان کے لیے تعمیر کی طاقت کا ذریعہ بنا دیتا ہے۔ اس معاملے میں انسان کو صرف یہ کرنا ہے کہ وہ غصہ کے وقت چپ رہ کر فطرت کے قانون کو اپنا کام کرنے کا موقع دے۔