موت کا سفر
انڈیا کےٹاٹا گروپ کا بزنس ایمپائر 150 سے زیادہ ممالک میں پھیلا ہوا ہے۔9 اکتوبر 2024 کو انڈیا کے تقریبا سبھی نیوز پورٹلس نے ایک برننگ نیوز یہ دی تھی کہ معروف بزنس مین اورٹاٹا گروپ کے سابق چیئر مین رتن ٹاٹا کا86 سال کی عمر میں ممبئی کے بریج کینڈی ہاسپٹل میں انتقال ہوگیا۔ نیوز ایجنسی رائٹر کی ویب سائٹ پر درج ذیل ہیڈ لائن کے ساتھ یہ خبر دی گئی تھی:
Ratan Tata put India's Tata Group on the global map
Oct 9 (Reuters) - Ratan Tata, the former Tata Group chairman who put a staid and sprawling Indian conglomerate on the global stage with a string of high-profile acquisitions, has died, the Tata Group said in a statement late on Wednesday. He was 86. Tata, who ran the conglomerate for more than 20 years as chairman, had been undergoing intensive care in a Mumbai hospital, two sources with direct knowledge of his medical situation told Reuters earlier on Wednesday. (9 Oct 2024)
سوشل میڈیا پر ان کی آخری عمر کی کئی ویڈیو موجود ہیں، جن میں وہ پہلے سے بہت زیادہ کمزور دکھائی دے رہے ہیں۔انسانی زندگی پر غور کیجیے تو ہر عورت اور ہرمرد کی یہی کہانی ہے— بچپن، جوانی، بڑھاپا اور آخر میں موت ۔مسٹر ٹاٹا کی موت کی خبر گویاہر عورت اور ہر مرد کے لیے اس کے اپنی موت کی خبر ہے۔ ہر انسان پر یہ لمحہ یقینی طور پر آتا ہے جب كه موت کا فرشتہ اس کے پاس آتا ہے اور کہتا ہے کہ اے انسان، تم کو اس دنیا میں صرف ’’86‘‘سال جینا تھا، یہ مدت پوری ہوچکی۔ اب تم کو ایک اور دنیا میں جانا ہے، جہاں تم ہمیشہ رهو گے۔ ابھی تمہاری زندگی کا صرف ٹیسٹ پیریڈ ختم ہوا ہے، اور اب زندگی کا دوسرا اصل دور شروع ہورہا ہے۔ہر انسان کو یہ معلوم ہے کہ موت سے پہلے کے دورِ حیات میں اس کو اپنی کامیابی کے لیے کیا کرنا ہے۔ مگر یہ بات کوئی شخص نہیں جانتا کہ موت کے بعد کے دورِ حیات کے لیےبھی اس کو تیاری کرنی چاہیے جو وہاں کی ابدی زندگی میں اس کےکام آئے۔ مگر عجیب بات ہے کہ یہی وہ مسئلہ ہے جس سے ہر انسان بے خبر ہے۔ وہ دنیا کی ناکامی سے بچنے کے لیے تو سب کچھ کرتا ہے، لیکن ابدی ناکامی سے بچنے کے لیے وہ کچھ نہیں کرتا۔ (ڈاکٹر فریدہ خانم)