غلطی کا اعتراف
ایک صاحب جو بروقت بے روزگار ہیں، ان سے یہ پوچھا گیا کہ آپ کی زندگی کا سب سے بڑا مسئلہ کیا ہے۔ انھوں نے جواب دیا کہ کوئی روزگار مل جائے۔ ان کا معاملہ یہ ہے کہ پہلے وہ ایک بہت اچھی جاب میں تھے۔ مگر انھوں نے اپنے غلط منصوبے کی وجہ سےاس جاب کو چھوڑدیا ۔ اس وقت وہ پریشانی کے عالم میں ہیں۔
میں کہوں گا کہ زندگی کا سب سے بڑا مسئلہ ہے اپنی غلطی کو نہ ماننا۔ حقیقت یہ ہے کہ خالق کی اس دنیا میں ہمیشہ عسر کے ساتھ یسر موجود رہتا ہے، یعنی مسئلے کے ساتھ اس کا حل۔ مگر انسان بے اعترافی کے مزاج کی بنا پر اپنی غلطی کا اعتراف کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتا۔اس لیے اس کو مسئلےکا حل بھی نہیں مل پاتا۔
گہرائی کے ساتھ غور کیجیے تو اس دنیا میں مسئلہ ہمیشہ خود اپنی غلطی کی بنا پر پیدا ہوتا ہے۔ چوں کہ آدمی یہ ماننے کے لیے تیار نہیں ہوتا کہ اس نے غلطی کی ہے۔ اس لیے مسئلے کا حل بھی اس کو سمجھ میں نہیں آتا۔ اپنی غلطی کو ماننا ہمیشہ مسئلے کا حل ہوتا ہے۔ اگر آدمی اپنی غلطی کو کھلے دل سے مان لے تو فوراً مسئلہ کی شناخت بھی ہوجائے گی، اور مسئلے کا حل بھی معلوم ہوجائے گا۔
اپنی غلطی کو نہ ماننے کا مطلب کیا ہے۔ اپنی غلطی کو نہ ماننا اس بات کی علامت ہے کہ آدمی کھلے ذہن کے ساتھ سوچنے کے لیے تیار نہیں۔ وہ بند ذہن کے ساتھ سوچتا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ اس کو اپنی جگہ سے ہٹنا بھی نہ پڑے،یعنی اپنی غلطی پر قائم رہے، اور اس کو مسئلے کا حل بھی مل جائے۔ ایسا ہونا ممکن نہیں۔ آدمی کو چاہیے کہ وہ پہلے اپنی جگہ سے ہٹے۔ تاکہ وہ کھلے ذہن کے ساتھ سوچ سکے، اور حقیقت کو جان سکے۔ کھلے ذہن کے ساتھ سوچنا اس معاملے میں نیا سفر شروع کرنے کے لیے پہلا قدم ہے۔ آدمی جب تک غلطی پر قائم رہے گا، وہ کبھی بھی اپنے لیے صحیح راہ عمل کو دریافت نہیں کرسکے گا۔