روزہ اور تراویح

حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قراء ۃُ القرآن فی الصلاۃ أفضلُ من قراء ۃ القرآن فی غیر الصلاۃ (البیہقی، جلد2 صفحہ413) یعنی نماز کے بغیر قرآن پڑھنے کے مقابلے میں، نماز کی حالت میں قرآن پڑھنا زیادہ بہتر ہے۔

تراویح کیا ہے۔ تراویح یہ ہے کہ رمضان کے مہینے میں حالتِ نماز میں کھڑے ہوکر قرآن کو سنا جائے۔ یہی تراویح کی اصل حقیقت ہے، اور حضرت عائشہ کی مذکورہ روایت سے اِس طریقے کی اہمیت معلوم ہوتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں تراویح کا عام رواج نہ تھا۔ بعد کے زمانے میں تراویح کا رواج بڑھ گیا۔ نہ صرف عرب میں، بلکہ ساری دنیا میں، عشاکی نماز کے بعد تراویح کی نماز بڑے پیمانے پر پڑھی جانے لگی۔

تراویح کے اِس عمومی رواج کا ایک مزید سبب یہ تھا کہ بعد کے زمانے میں حفاظتِ قرآن کی سرگرمیاں بہت زیادہ بڑھ گئیں۔ لوگ بہت زیادہ قرآن کو یاد کرنے لگے۔ اِس ماحول میں فطری طورپر ایسا ہوا کہ رمضان کی راتوں میں تراویح کے دوران پورے قرآن کو پڑھنے اور سننے کا عمومی رواج ہوگیا۔اِس طرح ایسا ہوا کہ پرنٹنگ پریس (printing press)کے دور سے پہلے تراویح، قرآن کی حفاظت کا ایک موثر ذریعہ بنی رہی۔

تراویح میں یہ ہوتا ہے کہ ایک حافظِ قرآن، امام کی جگہ پر کھڑا ہو کر مختلف رکعتوں میں بلند آواز کے ساتھ قرآن پڑھتا ہے۔ اور تمام مقتدی، امام کے پیچھے صف باندھ کر کھڑے ہوتے ہیں اور وہ خاموشی کے ساتھ قرآن کو سنتے ہیں۔ قرآن کو سنتے ہوئے فطری طورپر ایسا ہوتا ہے کہ لوگوں کا ذہن، قرآن کے معانی پر سوچنے لگتا ہے۔ اِس طرح، تراویح گویا کہ اجتماعی تدبر ِ قرآن کا ایک طریقہ ہے۔ تراویح کو اگر صرف ایک سالانہ رسم کے طورپر نہ ادا کیا جائے، بلکہ اُس کو قرآنپر اجتماعی غور وفکر کا موقع سمجھا جائے تو تراویح، امت کے اندر قرآنیفکر کی بیداری کا ایک انقلابی ذریعہ بن جائے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom