اللہ کے زیر حکم ہونے کا تجربہ

روزہ آدمی کو یہ تجربہ کراتا ہے کہ وہ خدائے برتر کے ماتحت ہے۔ روزہ کے دوران آدمی یہ کرتا ہے کہ وہ اپنی خواہش کے خلاف، اللہ کے حکم کو اپنے اوپر نافذ کرتا ہے۔ اس طرح وہ شعوری طورپر اس حقیقت کا تجربہ کرتا ہے کہ— میں خداوند ِ ذوالجلال کے ماتحت ہوں۔

رمضان کے مہینے میں روزہ رکھنے کا یہ سب سے بڑا تجربہ ہے۔اس طرح گویا کہ ایک بھولا ہوا انسان اپنے رب کے بارے میں زندہ شعورحاصل کرتا ہے۔ وہ لمبی غفلت کے بعد اپنے خالق اور مالک کو دریافت کرتا ہے۔ وہ اس حقیقت کو اپنے ذہن میں تازہ کرتا ہے کہ یہاں ایک عظیم خدا ہے جو میرا معبود ہے اور میں اس کا ایک عاجز بندہ ہوں۔ میں اِس دنیا میں آزاد نہیں ہوں، بلکہ میں ایک عظیم ہستی کے حکم کے ماتحت ہوں۔ مجھے اس عظیم ہستی کی اطاعت کرنا ہے، حتی کہ اس وقت بھی جب کہ اس کی اطاعت کے لئے اپنی خواہشوں کو دبانا پڑے،اپنی آزادی کو ختم کرنا پڑے، اختیار رکھتے ہوئے خود اپنے ارادے سے اپنے آپ کو محکوم بنالینا پڑے—یہ رمضان کے روزہ کا سب سے بڑا پہلو ہے اور اسی کو قرآن میں تقویٰ کہاگیا ہے۔ تقویٰ کا مطلب خدا شناسی (God-consciousness) ہے اور روزہ اس خدا شناسی کو بیدار کرنے کا ایک مؤثر ذریعہ۔روزے کا عمل جسمانی سطح پر کیا جاتا ہے، مگر اپنی حقیقت کے اعتبار سے وہ ذہنی اور روحانی سطح پر کیا جانے والا ایک عمل ہے۔ روزہ آدمی کے شعور کو تجربہ بناتا ہے۔ روزہ آدمی کے اندر گہرے احساس کو بیدار کرتاہے۔ روزہ آدمی کے اندر چھپے ہوئے ربانی جذبات کو متحرک کرتا ہے۔ روزہ آدمی کی سوئی ہوئی روح کو جگا کر اس کو خدا سے قربت کا تجربہ کراتا ہے۔ روزہ قادرِ مطلق کے مقابلے میں،اپنے عاجز ِ مطلق ہونے کے واقعاتی ادراک کا سبب بنتا ہے۔

روزہ، آدمی کے قلب و دماغ کی تطہیر کا ذریعہ ہے۔ روزہ متقیانہ زندگی کا ایک سالانہ ریہرسل (rehearsal) ہے۔ روزہ ایک تطہیری کورس ہے، جس سے گزر کر آدمی دوبارہ اُس پاکیزہ فطری حالت پر پہنچ جاتا ہے جب کہ وہ اپنی ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا تھا۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom