روزہ اور قرآن

قرآن کی سورہ نمبر 2 میں بتایا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کو رمضان کے مہینے میں اتارا (البقرۃ: 185)۔اِس سے معلوم ہوتا ہے کہ قرآن میں اور رمضان کے مہینے میں خصوصی مناسبت ہے۔ رمضان کے مہینے میں روزہ کے عمل کے ذریعے رزقِ مادّی کی اہمیت کو ذہن نشین کرایا جاتا ہے۔ روزے کا مقصد یہ ہے کہ لوگوں کے اندر رزقِ مادّی کے بارے میں حقیقی شکر کا جذبہ پیدا ہو۔

قرآن، انسان کے لیے رزقِ روحانی کا دستر خوان ہے (القرآن مأدُبۃ اللہ فی الأرض)۔ قرآن کے نزول کا مقصد یہ ہے کہ انسان رزقِ روحانی کی اہمیت کو محسوس کرے اور قرآن سے دریافت کرکے اُس کو وہ اپنی زندگی میں شامل کرے، وہ زیادہ سے زیادہ قرآن میں تدبر کرکے اپنا ذہنی تزکیہ کرے۔

رمضان میں پورے مہینہ روزہ رکھا جاتا ہے اور ذکر وعبادت کا خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے۔ اِس طرح، رمضان کا مہینہ پورے معنوں میں ایک روحانی مہینہ بن جاتا ہے۔ ایسے ماحول میں قرآن کی تلاوت کرنا، تراویح میں قرآن کو سننا، مختلف صورتوں میں قرآن کا چرچا کرنا، یہ چیزیں لوگوں کو یہ موقع دیتی ہیں کہ وہ رمضان میں زیادہ سے زیادہ قرآن سے قریب ہوں، وہ زیادہ سے زیادہ قرآن کو سمجھیں۔ رمضان کا مہینہ، تاریخی اعتبار سے، قرآن کے نزول کا مہینہ ہے، اور تربیت کے اعتبار سے وہ قرآن کو اپنے دل و دماغ میں اتارنے کا مہینہ۔

قرآن میں ارشاد ہوا ہے: لا یمسُّہُ إلاّ المُطَہَّرون (الواقعۃ:79)۔ اِس آیت میں تلاوتِ قرآن کے لیے وضو کا مسئلہ بیان نہیں ہوا ہے، بلکہ یہاں فہمِ قرآن کے لیے تطہیر ِنفس کی اہمیت بتائی گئی ہے۔ اِس آیت کی صحیح تشریح وہ ہے جو امام راغب الاصفہانی (وفات: 1108 ء) نے کی ہے۔ وہ لکھتے ہیں : أی إنّہ لا یبلغ حقائقَ معرفتہ إلاّ مَنْ طہَّر نفسَہ (المفردات فیغریب القرآن) یعنی صرف وہ شخص قرآن کے حقائق کا ادراک کرسکے گا جو اپنے نفس کی تطہیر کرے، صرف فنّی مہارت، قرآن کو سمجھنے کے لیے کافی نہیں، اور روزہ اِسی تطہیر نفس کا ایک موثّر ذریعہ ہے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom