روزہ اور قیامِ لیل

حدیث میں بتایا گیاہے کہ رمضان کے مہینے میں قیام لیل ایک اہم عبادت ہے (مَن قام رمضانَ إیماناً و احتساباً غُفرلہ ما تقدّم من ذنبہ، صحیح البخاری، کتاب الصوم) قیام لیل سے مراد یہ نہیں ہے کہ آدمی ساری رات کھڑے ہو کر نماز پڑھتا رہے۔ قیام لیل کا مطلب رات کے محدود اوقات میں نماز پڑھنا ہے، نہ کہ ساری رات جاگ کر نماز پڑھنا۔

قیامِ لیل کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ آدمی عشا کی نماز سے فارغ ہونے کے بعد سوجائے، پھر اپنی فطری نیند پوری کرنے کے بعد رات کے آخری حصے میں وہ فجر سے پہلے اٹھے۔ اُس وقت کے پر سکون لمحے میں وہ وضو کرکے نماز کے لیے کھڑا ہوجائے اور حسب توفیق، کچھ رکعتیں قرآن کی لمبی قرأت کے ساتھ پڑھے۔ اور پھر اِلحاح اور دعا پر اِس نماز کو ختم کرے۔ رات کی یہی وہ نماز ہے جس کو تہجد (الإسراء: 79) یاقیامِ لیل کہا گیا ہے۔

اہلِ ایمان چوبیس گھنٹے کے دوران روزانہ پانچ وقت کی نماز باجماعت ادا کرتے ہیں۔ یہ نماز اجتماعی نماز (congregational prayer) ہے۔ اِس کے اپنے خصوصی فائدے ہیں۔ اِسی لیے اُس کو شریعت میں فرض قرار دیا گیاہے۔ یہ اجتماعی نماز بیک وقت عبادت بھی ہے اور اِسی کے ساتھ وہ امت میں اتحاد قائم رکھنے کا ایک ذریعہ بھی۔

تاہم مومن فطری طور پر اپنے اندر ایک اور نماز کی طلب پاتا ہے، یہ انفرادی نماز ہے، یعنی وہ نماز جب کہ مومن اپنی تنہائیوں میں اللہ کے سامنے اپنی عبودیت کا اظہار کرے، ایک ایسا لمحہ جہاں صرف وہ ہو اور اس کا رب ہو، جب کہ اُس پر وہ تجربہ گزرے جس کو حدیث میں ’یُناجی ربَّہ‘ کے لفظ سے تعبیر کیا گیا ہے، یعنی اپنے رب کے ساتھ سرگوشی۔ رات کے پچھلے پہر کے پرسکون لمحے میں اِس قسم کی انفرادی عبادت کرنا، یہی تہجد اور قیامِ لیل ہے۔ تہجد کی یہ نماز رمضان کے مہینے میں خصوصی طورپر مطلوب ہے اور سال کی بقیہ راتوں میں عمومی طورپر۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom