رمضان میں خطاؤں کی معافی

حضرت ابو سعید الخدری سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مَنْ صام رمضان وعرَفَ حدودَہ، وتحفَّظَ مما کان ینبغی لہ أن یتحفّظ منہ، کُفّر ما قبلہ (مسند احمد، جلد 3، صفحہ 55) یعنی جس شخص نے رمضان کے روزے رکھے اور اُس کی حدود کو پہچانا، اور جن چیزوں سے بچنا ضروری تھا، اُس نے روزے میں اُن چیزوں سے اپنے آپ کو بچایا، تو ایسا روزہ اس کے لیے اس کی خطاؤں کی معافی کا ذریعہ بن جاتا ہے۔

رمضان کا مہینہ دراصل محاسبہ (introspection) کا مہینہ ہے۔ سچا روزہ، آدمی کے اندر محاسبہ کی نفسیات کو جگاتا ہے۔ وہ اپنے ماضی اور اپنے حال کا جائزہ لینے لگتا ہے۔ روزہ آدمی کے اندر مزید اضافے کے ساتھ یہ احساس بیدار کرتا ہے کہ وہ مرنے والا ہے اور مرنے کے بعد وہ خدا کے سامنے کھڑا ہونے والا ہے۔ اِس احساس کے تحت، وہ چاہنے لگتا ہے کہ وہ قیامت کی عدالت میں پیش ہونے سے پہلے اپنا حساب کرلے، تاکہ وہ آخرت میں خدا کی پکڑ سے بچ جائے۔

رمضان کے مہینے میں روزہ رکھنا، بلا شبہہ آدمی کی خطاؤں کی معافی کا ذریعہ ہے، مگر خطاؤں کی یہ معافی پُر اسرار طورپر خود بخود نہیں ہوتی، یہ اُس شعوری عمل کے ذریعے ہوتی ہے جس کو شریعت میں محاسبہ کہاگیا ہے۔ روزہ آدمی کے اندر شدت کے ساتھ محاسبہ کی نفسیات جگاتا ہے۔ آدمی ایک ایک کرکے اپنی خطاؤں کو یاد کرتا ہے اور اپنی تنہائیوں میں اُس پر وہ خدا سے معافی کی دعائیں کرتا ہے۔ یہ احساس اُس پر اتنی شدت کے ساتھ طاری ہوتاہے کہ اس کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگتے ہیں۔

دراصل روزے دار کے یہی آنسو ہیں جو خدا کی رحمت کے تحت، اُس کی خطاؤں کو دھودیتے ہیں۔ مذکورہ حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ خطاؤں کی معافی، کیفیات سے بھرے ہوئے روزے کا نتیجہ ہوتی ہے، نہ کہ سالانہ رسم کے طورپر بے روح روزے داری کا نتیجہ۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom