سبق لینے والے

 سورہ الحجر میں بعض تاریخی واقعات کاذکر کیا گیا ہے۔ یہ واقعات قوموں کے عروج وزوال کی داستان کو بتاتے ہیں۔ ان تاریخی واقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے قرآن میں کہا گیا ہے: إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِلْمُتَوَسِّمِينَ(15:75)۔ یعنی، بے شک اس میں نشانیاں ہیں متوسمین کے لیے۔

عربی زبان میں وسم کے معنی علامت کے ہوتے ہیں ۔ تو سم کے معنی ہیں ، کسی چیز کی حقیقت کواس کی علامت اور قرینہ (clue)سے معلوم کرنا، اپنی عقل و فراست سے اصل بات کو جان لینا۔ مثلاً آپ کسی کو دیکھ کرکہیں:تَوَسَّمْتُ فِيهِ الْخَيْرَ یا تَوَسَّمْتُ فِيهِ الشَّرّ۔یعنی اس کی ظاہری حالت کو دیکھ کر میں نے اندازہ کیا کہ اس کے اندر خیر کا مادہ ہے یا یہ کہ اس کے اندر شرکا مادہ ہے۔ جس آدمی کے اندر یہ صلاحیت ہو اس کو متوسِّم کہاجاتا ہے۔

اصل یہ ہے کہ کائنات میں جو چیزیں ہیں، ان سب کی تخلیق اس طرح کی گئی ہے کہ ہر چیز انسان کے لیے عملاً ایک سبق بن گئی ہے۔ تمام چیزیں روحانی حقیقتوں (spiritual realities) کی مادی تمثیلات (material illustrations) ہیں۔ انسان کو چاہیے کہ وہ ان سے نصیحت لے۔

یہی وہ صلاحیت ہے جو کسی آدمی کو صاحب بصیرت بناتی ہے۔جن لوگوں کے اندر یہ نصیحت لینے کی صلاحیت ہو وہ ہر مشاہدہ اور ہر تجربہ سے سبق لیتے رہیں گے۔ وہ سطور میں بین السطور کو پڑھیں گے ۔ وہ ظاہری واقعات میں اس کے معنوی پہلوئوں کو دریافت کریں گے ۔ وہ کسی چیز کو صرف اس کے ظاہر (face-value) پر نہ لیں گے ۔بلکہ وہ اس کی گہرائی تک اتر کر اس کی اصل حقیقت کو معلوم کریں گے۔

یہ صلاحیت آدمی کو اس قابل بنا تی ہے کہ وہ محرومی کے واقعہ کو تجربہ میں ڈھال لے۔ وہ معلومات کو سبق بنا سکے ۔وہ حال میں مستقبل کو دیکھ لے۔ یہی وہ صلاحیت ہے جو کسی آدمی کو مفکر (thinker) بناتی ہے۔ یہی وہ صلاحیت ہے جو کسی آدمی کومدبرکادرجہ عطا کر تی ہے۔ اس صلاحیت کے بغیر ایک آدمی صرف عالم ہے ، مگر اس صلاحیت کے ساتھ وہ ایک تخلیقی عالم بن جاتا ہے۔

Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom