یقین واعتماد

قرآن میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک واقعہ بیان کیا گیا ہے۔ پیغمبر اسلام مکہ میں 570 عیسوی میں پیداہوئے۔ 610 عیسوی میں آپ نے مکہ میں توحید کا مشن شروع کیا۔وہاں ان کی سخت مخالفت ہوئی ۔ چنانچہ 622 عیسوی میں وہ مکہ سے ہجرت کرکے مدینہ چلے گئے۔ کیوں کہ مکہ کی قبائلی پارلیمنٹ ، دار الندوہ میں آپ کے قتل کا فیصلہ کیا جاچکا تھا۔یہ ایک بے حد خطرناک سفر تھا۔ دو ہفتہ کے اس سفر کے دوران ایک بار وہ ایک غار (ثور) میں چھپے ہوئے تھے ۔ آپ کے مخالفین جو آپ کی تلاش میں نکلے تھے ، وہ تلوار لیے ہوئے غار کے منھ تک پہنچ گئے۔ اس وقت آپ کے واحد ساتھی ابوبکر صدیق تھے۔انہوں نے یہ منظر دیکھا تو کہا کہ اے خدا کے رسول، وہ تو یہاں بھی پہنچ گئے۔ اس کے جواب میں پیغمبر اسلام نے جو کہا، اس کوقرآن میں ان الفاظ میں بیان کیا گیا ہے: لَا تَحْزَنْ إِنَّ اللَّهَ مَعَنَا (9:40)۔ یعنی، غم نہ کرو، اللہ ہمارے ساتھ ہے۔

موجودہ زندگی میں بار بار ایسا ہوتا ہے کہ انسان کسی ایسی صورت حال میں مبتلا ہو جاتا ہے جہاں وہ اپنے آپ کو بے یارومدد گار سمجھنے لگتا ہے ۔ اس حالت میں اس کو ضرورت ہوتی ہے کہ کوئی ایسی ذات ہو جس پر وہ یقین کر سکے۔ جو اس کے عجز کی تلافی بن جائے۔

خدا تمام طاقتوں کاسرچشمہ ہے۔ خدا کی ذات پر یقین آدمی کو اتھا ہ سہارادیتا ہے۔ خدا پر یقین آدمی کو ایک ایسی ہمت دیتا ہے جو کبھی نہ ٹوٹے ۔ خدا کا عقیدہ کسی آدمی کے لیے حوصلہ کا سب سے بڑا خزانہ ہے۔ جس آدمی کو خدا کی ذات پر پورایقین ہوجائے وہ کسی بھی حال میں بے حوصلہ نہیں ہوگا۔ وہ کسی بھی حال میں اس احساس سے دو چارنہیں ہوگا کہ اس کا راستہ بند ہے۔ وہ ہر حال میں آگے بڑھتا چلاجائے گا۔ زندگی کی آخری منزل تک پہنچنے میں کوئی بھی چیز اس کے لیے رکاوٹ نہیں بنے گی— خدا کا عقیدہ انسان کی اندرونی صلاحیتوں کو جگا دیتا ہے۔ وہ انسان کے اندر ایک نیا عزم پیدا کر دیتا ہے۔ وہ اس کی داخلی قوتوں کو متحرک کر کے ایک بے حوصلہ انسان کو باحوصلہ انسان بنا دیتا ہے۔

Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom