خبرنامہ اسلامی مرکز- 275
ث ہندوستان ہو یا عربستان سب کے لیے پر امن ترقی اور پر امن دعوت کے علاوہ کوئی دوسراآپشن نہیں ہے ۔مولانا کی زندگی ہی سے مولانا کے مشورے اور پلاننگ پر عمل ہونے لگا ہے۔ خواہ نیشن بلڈنگ کی بات ہو یانائیبر فرینڈلی بیہیویر کی بات ۔ مثال کے طور پر عربوں کے لیے اسرائیل ایک دوست ملک بن رہا ہے، اور ہندوستانی مسلمان آر ایس ایس،وغیرہ کے ساتھ رہنا بھی سیکھ گئے ہیں۔ نفرت کی جگہ سماجی رواداری کی بات آگے بڑھ رہی ہے۔ اللہ تعالی کا شکر ہے کہ اس نے الرسالہ مشن کی رہنمائی کو ہمارے لیے قابل فہم بنادیا۔ حالانکہ لوگ حالات کےکمپلشن کے تحت اس حقیقت کو مانتے ہیں، مگر اللہ نے ہم کو قرآن وحدیث کی بنیاد پر مشن کو اپنانے کی توفیق عطا کی ہے ۔ (سید اقبال احمد عمری، تامل ناڈو)
ث مولانا وحید الدین خان میرے لیے روحانی باپ کا درجہ رکھتے ہیں ۔ہر وہ بات جو والدین اپنی اولاد کو سکھاتے ہیں، میں نے مولانا کی تحریروں اور بیانات سے سیکھنے کی کوشش کی ہے۔خدا سے بندے کا تعلق اور بندے سے بندے کا تعلق میں نے مولانا کی اس کاوشوں میں محسوس کیا ۔پہلی کتاب "راز حیات" الہدی اسلامک انسٹیٹیوٹ میں پڑھی تھی۔لیکن تب میں مولانا کو نہیں جانتی تھی۔ایک دن یوٹیوب پر مولانا کو امن کے بارے گفتگو کرتے سنا۔میں سمجھتی ہوں کہ وہ لمحہ میری اب تک کی زندگی کا بہترین لمحہ تھا۔بس پھر کیا تھا۔مولانا کو بلاناغہ ہر دن سننا اور ان کے پر حکمت تقریروں کا نوٹس تیار کرنا میرے روٹین میں شامل ہو گیا، اور رفتہ رفتہ ان کے لکچرس میری زندگی پر اثر انداز ہوتےگئے۔ مولانا کی ہر کتاب اپنی مثال آپ ہے۔ مولانا وحید الدین خاں صاحب نے توحید کو جس طرح واضح انداز میں بیان کیا ہے، اس کو سن کر مجھے تھرل ہوتا ہے۔ ایک دن مولانا کے بارےمیں میں اپنی بہن سے بات کر رہی تھی تو اس نے بڑی پیاری بات کہی کہ آپو "ایک صدی سے خدا کی کھوج میں ہیں مولانا ،اور میں نےبھی اپنی زندگی میں پہلے انسان کو پہلی بار اس شدت کے ساتھ ،خدا سےصرف خدا کو مانگتے دیکھا، خدا ہم سب کو اس کھوج میں ان کا سچا ساتھی بنا دیں"۔ہم سب اپنی زندگی میں کسی نہ کسی کمی کا شکار ہوتے ہیں۔ مولانا کی تحریر یں انسان کو اپنی ہر کمی ہر محرومی کو طاقت میں بدلنے کا ہنر سکھاتی ہیں ۔اس سلسلے میں مولانا صاحب کے مشن کو لوگوں تک پہنچانے کے لیے میرا مشورہ یہ ہے کہ(1) اپنے گھر خاندان میں سب کو مولانا کے بارے میں بتائیں ۔( 2)تمام فیملی ممبر کو تذکیرالقران اوردوسری کتابیں گفٹ کریں۔ ( 3)گھر میں لائبریری بنائیں ،اور مولانا کا تمام لٹریچر اس میں رکھیں۔ (4) اپنے علاقے میں لائبریری بنائیں،علاقے کے اسکول اورکالجز کی لائبریریوں میں مولانا کی کتابیںرکھوائیں۔ (5)اپنی صلاحیت کو اس مشن کے لیے بہترین انداز میں استعمال کریں۔ (شمائلہ عاشق ،شیخوپورہ، پنجاب، پاکستان)
ث مولانا وحید الدین خان صاحب کی کتابوں اور آرٹیکلز سے خدا ایک جامد عقیدے کے بجائے ایک زندہ ہستی کے طور پر سامنے آیا، اللہ کی معرفت، عظمت، ربوبیت اور قدرت کو سمجھنے اور خدا کی یاد میں جینے کا مطلب صحیح طرح سمجھ میں آیا،اور زندگی میں پیش آنے والے حالات و واقعات کو لے کر سوچنے اور ان سے عبرت و نصیحت لینے کا ذہن بنا۔اپنا محاسبہ کرنا، اپنی غلطی کو ڈھونڈنا، اور لوگوں کے ساتھ اچھا رویہ رکھنا اور دعوت کا مزاج پیدا ہوا۔خاص طور پر مولانا نے جس طرح خدا کے تخلیقی منصوبے، ناخوشگوار واقعات اور اختلافات کو مینیج کرنے، اور آخرت اور جنت کے تصور کو واضح کیا ہے، اس سے بہت ہی انوکھا تجربہ ہوا، دنیا کو دیکھنے اور زندگی کو سمجھنے کا زاویہ ہی بدل گیا۔سر میں CPS کے مشن میں شامل ہونا چاہتا ہوں، پلیز گائیڈ می(شاہد علی، عمرکوٹ ،سندھ)
ث میں نے اپنی ابتدائی تعلیم مردان سے حاصل کی۔ پھرجامعہ رضویہ ضیاء العلوم راولپنڈی سے حفظ کیا۔ کچھ عرصہ بھیرہ شریف میں تعلیم حاصل کی، اس کے بعد تنظیم المدارس سے درس نظامی مکمل کیا۔ سال 2016 میں اسلامک انٹرنیشنل یونیورسٹی اسلام آباد سے LLB کیا۔ ابھی میں ہائی کورٹ لیول کا وکیل ہوں۔جاوید احمد غامدی صاحب، ابو یحییٰ اور حال ہی میں وحید الدین خان صاحب کے کام سے واقفیت ہوئی،جس نے میرازاویۂ نظر یکسر بدل دیا۔ اور روایتی مذہبی اور گروہی تعصبات سے اللہ کے فضل و کرم اور ان حضرات کی کاوشوں کی بدولت جاں خلاصی نصیب ہوئی۔خان صاحب کا لٹریچر روح کی غذا اور پاکیزگی کا بہترین انتظام کرتی ہے۔ تذکیر القرآن ایسا خوبصورت ترجمہ اور تفسیر ہے جو قرآن کی ہر آیت کو قاری سے متعلق کردیتی ہے۔ حال ہی میں اخوان رسول کے نام سے خان صاحب کی ویڈیو دیکھی۔ دل میں شوق پیدا ہوا کہ کیوں نہ اس گروہ میں اور ان خُدّام دین متین کی صف میں خود کو شامل کر لیا جائے، چاہے ادنیٰ درجے میں کیوں نہ ہو۔ دعا ہے اللہ پاک ہمیں اپنی اصلاح کی توفیق اور اس کے بعد اپنی خدمت کے لیے قبول فرمائے۔اور جو مشن یہ ضعیف العمر شخص اس پیرانہ سالی میں چلا رہا ہے ہم اس کو بھرپور طریقے سے آگے بڑھا سکیں۔ (شاہ خالد، مردان، پاکستان)
ث حضرت مرحوم کے سلسلے میں جو الرسالہ خصوصی شمارہ (اگست ستمبر 2021)شائع ہوا ہے، اس وقت میں اس کا مطالعہ کر رہا ہوں ۔میں حنفی المسلک،دیوبندی ہوں۔دارالعلوم دیوبند نے مولانا مرحوم کے سلسلے میں ان عقائد،افکار سے متعلق جو فتویٰ دیا تھا میں نے اس کو بھی پڑھا ہے،لیکن میں ان سے ہٹ کر بات کرنا چاہتا ہوں۔ میں مولانا کو شروع شروع میں بالکل نہیں جانتا تھا۔ مگر میرے چچازاد بھائی مولانا مظہر جمیل رشیدی صاحب (مقیم حال علی گڑھ) مولانا کو بہت ہی خوش اسلوبی کے ساتھ پڑھتے تھے،اور ان کے ذریعہ ہی میں نےبھی مولانا کی کچھ کتابیں پڑھیں ۔مثلاً مطالعہ قرآن، ہندوستانی مسلمان، روشن مستقبل، یکساں سول کوڈ، وغیرہ۔ اس کے بعد میں نے خود مولانا کی کئی کتابیں خریدیں، اور باضابطہ طور پر مطالعہ کرنا شروع کیا۔ میں نے ابھی حال ہی میں مولانا کی ایک کتاب، خاتون اسلام ختم کی ہے۔ جب میں خاتون اسلام پڑھ رہا تھا تو میرا حال یہ تھا کہ دورانِ مطالعہ میں اتنا غرق ہوجاتا تھا کہ کھانا،پینا بھی مجھے یاد نہیں رہتا تھا۔اس وقت الرسالہ کا مطالعہ کر رہا ہوں۔اس کو پڑھتے ہوئے مجھےیہ احساس ہورہا ہے کہ ہم نے کس قدر عظیم ہستی کو کھودیا ہے۔ وہ ہستی جس کی امت کو سخت ضرورت تھی ۔ ایسا لگتا ہے کہ لوگ بے کار ہی مولاناکے اوپر انگلیاں اٹھاتے ہیں۔ جب میں خاتون اسلام نام کی کتاب پڑھ رہا تھا، اس و قت دل سے مولانا کے لیے دعائیں نکل رہی تھیں۔ مولانا کا یہ احسان ہے کہ انھوں نے آنے والی نسلوں کے لیے اسلام کو عصری اسلوب میں آسان بناکر پیش کردیا ہے۔علما کے اوپر نئی نسل کا یہ قرض تھا، جس کو مولانا نےادا کرنے کی کوشش کی ہے۔ مولانا نے قرآن وحدیث کو لوجیکلی ، اور سائنسی طورپر قابل فہم بنایا ہے، اور جن لوگوں نےاسلام پر جدید سائنسی ڈسکوری کی روشنی میں اعتراض کیا تھا، مولانا نے ان کا عقلی اور نقلی طورپر جواب دیا۔ دورِ حاضر میں اسلام کا جودفاع کیا وہ اپنے آپ میں ایک مثال ہے۔ (مولانانبیل احمد رشیدی، ممبر جمعیت علماء ضلع بجنور)
ث الرسالہ (خصوصی شمارہ داعی اسلام مولانا وحید الدین خاں)جب بھی پڑھا اس میں گم ہوگیا۔ خصوصی شمارہ میرے ہاتھ سے الگ نہیں ہو پا رہاہے۔جہاں بھی میں جاتا ہوں، اس کو ساتھ رکھتا ہوں۔ ایک کاپی تو آفس میں بھی رکھ لی ہے۔رسالہ پر جب بھی مولانا کی تصویر دیکھتا ہوں ایک خوشی ہو تی ہے اور آنکھیں نم ہوجاتی ہیں۔خصوصی شمارہ بھی آج تک چھپنے والے تمام الرسالوں کی طرح حکمت سے بھرپور ہے۔ مولانا کی شخصیت کے بہت سے نئے پہلو نظر آئے۔ یہ الرسالہ بھی فل آف وزڈم ہے۔اس میں لکھے گئے تمام مضامین دل کی گہرائیوں سے گزر کر آنکھوں سے آنسوؤں کی شکل میں آتے ہیں۔مولانا ایک عظیم ہستی ہیں۔میں بہت شکر گزار ہوں کہ فریدہ آپا، فرہاد صاحب اور انڈیا ٹیم نے اس کو مرتب کیا۔(طارق بدر، لاہور ،پاکستان)
ث مولاناوحیدالدین خاں کی کتابوں کا قیمتی تحفہ: دو روز قبل (18 اکتوبر 2021)مولانا وحید الدین خاں کی 155 تصانیف ادارہ کو موصول ہوئی ہیں۔بلاشبہ مولانا وحید الدین خاں کا اسلوب ، استدلال کی قوت اور تجزیہ کی صلاحیت قابل تقلید ہے ۔اسی خصوصیت کی وجہ سے مولانا وحید الدین خاں کو دور جدید کے مصنفین میں منفرد اور نمایاں مقام حاصل ہے ۔مولانا مرحوم کی کتابیں دیر تک اور دور تک اسلام پر ایمان، اعتقاد اور اعتماد کا درس دیتی رہیں گی۔ خدا ان کی تصانیف کو صدقہ جاریہ بنائے، آمین ۔ادارہ اس موقع پر جناب ثانی اثنین صاحب، ٹرسٹی سی پی ایس انٹرنیشنل ، نئی دہلی کا بے حد ممنون ومشکور ہے کہ انھوں نے ادارہ کی طلب پر مولانا وحید الدین خاں کی گراں قدر تصانیف لائبریری کے لیے ارسال کیں ( ادارہ تحقیق و تصنیف اسلامی ، علی گڑھ)۔