عید مبارک
عید آغازِ حیات کا دن ہے۔ روزہ کی حقیقت یہ ہے کہ آدمی دنیا سے اور دنیا کی چیزوں سے ایک محدود مدت کے لیے کٹ کر بالکل اللہ کی طرف متوجہ ہو جائے۔ عید ایک خوش خبری ہے۔ اس بات کی خوش خبری کہ ہم خدا کو پا سکتے ہیں، ہم جنت کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ تزکیۂ نفس اور صبر اور تعلق باللہ کی جو دولت ہم نے رمضان کے دنوں میں پائی ہے، اس کو ساری زندگی میں پھیلاسکتےہیں۔
جس طرح روزہ محض بھوک پیاس کا نام نہیں ہے۔ اسی طرح عید محض کھیل تماشے کا نام نہیں ہے۔ روزہ کا مہینہ اللہ سے قربت حاصل کرنے کی خصوصی کوشش اور تربیت کا مہینہ ہے اور عید اس دور کا آغاز ہے جو روزہ کی تربیت کی بنیاد پرجاری ہونا چاہیے۔ کسی بزرگ کا قول ہے— عید اس کی نہیں ہے، جو نیا کپڑا پہنے، بلکہ حقیقی عید اس کی ہے، جو قیامت کے دن خدا کی گرفت سے محفوظ ہو:
لَيْسَ الْعِيدُ لِمَنْ لَبِسَ الْجَدِيدَ إِنَّمَا الْعِيدُ لِمَنْ أَمِنَ الْوَعِيدَ
عید کا دن چاہتا ہے کہ ہم نئی ایمانی قوت اور نئے ذوقِ یقین کے ساتھ زندگی کی جدو جہد میں داخل ہوں۔ ہمارے دل خدا کے نور سے منور ہوں— روزہ نے صبر اور تعلق باللہ کی جو طاقت دی ہے اس کو بھرپور طور پر استعمال کیجیے ، تاکہ آخرت کی ابدی خوشی آپ کی منزل ہو ۔