روزه الله كے ليے
ايك حديث قدسي میں روزہ کی اہمیت اس طرح بیان کیا گیا ہے کہ انسان کے ہر عمل میں اسپرٹ كنٹنٹ (spirit content)كے اعتبار سے 10 گنا سے 700 گنا تك اضافه هوتاهے۔ ليكن الله نے فرمايا هے كه روزه ميرے ليے هے اور ميں هي اس كا اجر دوں گا ( كُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ يُضَاعَفُ، الْحَسَنَةُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا إِلَى سَبْعمِائَة ضِعْفٍ، قَالَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ:إِلَّا الصَّوْمَ، فَإِنَّهُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ ) صحیح مسلم، حدیث نمبر 1151۔
اس حديث قدسي کو دوسرے قرآنی حوالوں كے ساتھ ملا کرغور كیا جائے تو یہ ٹیک اوے ملتا هے— رمضان قرآن كا مهينه هے(2:185)۔ قرآن تدبر وتفكر كي كتاب (book of contemplation) هے( 39:29)۔ دوسرے الفاظ میں، رمضان اسپریچول سرگرمیوں میں اضافہ کا مہینہ ہے۔
قرآن میں بسم اللہ کے بعد سب سے پہلی آیت یہ ہے:ٱلۡحَمۡدُ لِلَّهِ رَبِّ ٱلۡعَٰلَمِينَ (1:2) ۔ یعنی، سب تعریف اللہ کے لیے ہے جو سارے جہان کا مالک ہے۔ یہ آیت قرآن كا خلاصه هے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ قرآنی ہدایت كي روشني ميں الله كي نعمتوں پر غور و فکرکرنا،اور زياده سے زياده كوشش كرکے الله كے شكر ميں جينے والا بننا۔
اس لحاظ سے حديث قدسي پر غور کیا جائے تو اس كا یہ مفهوم نکلتا هے كه رمضان غوروفكر كا مهينه (month of contemplation) هے۔ رمضان ميں روزه ركھنے كا مقصد يه هے كه انسان اپنی فزيكل سرگرمی كو كم كرےاور انٹلیکچول سرگرمی كو بڑھائے۔ وہ اپنے خالق ومالك کے انعامات اور نشانیوں کے اندر غوروفكر ميں زياده سے زياده وقت گزارے۔
مثلاً یہ کہ غذا (food)انسانی زندگی کے لیے بنيادي جزء کی حیثیت رکھتی ہے۔غذا انسان كے ليے مزيد اضافه كے ساتھ وهي حیثیت ركھتي هے جو حیثیت مشين كے ليے ايندھن (fuel)كي هے۔ روزه كا مقصد يه هے كه محدود اوقات میں اس پر پابندي لگا كر انسان کے اندر یہ احساس جگایا جائے كه غذا انسان كے ليے كتني اهم خدائی نعمت هے۔
حقيقت يه هے كه اگر انسان تیار شدہ ذہن رکھتا ہو تو اس کے لیے روزه، نيوٹن كے ايپل شاك (apple shock) كي طرح، فاسٹنگ شاك (fasting shock) بنتا هے ،تاكه انسان كي تھنكنگ فيكلٹي طاقتور انداز ميں ٹرگر (trigger) هو اور وه الله رب العالمين كي نعمتوں كي دريافت نو (rediscovery)كرے اور اس كي معرفت ميں جينے والا بن جائے۔
جب فاسٹنگ شاك سے ایک روزہ دار کامائنڈ ٹرگر هوگا تو وه زياده گهرے انداز ميں حقيقتوں پر غور كرنے لگے گا۔ وه سوچے گا كه ميرے خالق كي کيسي عجيب رحمت هےكه اس نے ميرے ليے پيشگي طورپر سولر سسٹم كي ايك دنيا بنائي۔ يه دنيا پوري طرح ميرے ليے ايك كسٹم ميڈ دنيا تھي۔ پھر اس دنيا ميں مجھ كو ركھا۔ يهاں ايسا هوا كه ميرے خالق نے ميري هر فطري ضرورت كو پيشگي طورپر جانا اور پيشگي طورپر اس كو ميرے لیے زمین ميں فراہم كر ديا۔
مثلاً يهاں زمين كے كره كے اندرونی حصه ميں تيل (oil) كا ذخيره بڑي تعداد ميں ركھ ديا جو ميري تمام سرگرميوں كے ليے ايندھن كي ضرورت كو پورا كرتاهے۔ پھر اس نے زمين كے اوپر میٹھے اور کھاری پاني كے چھوٹے بڑےرزروائر (reservoir) بنائے اور ان كو پانی سے بھر ديا۔ اسي طرح اس نے زمين كے اوپر نباتات اگائے اور ان كو آكسيجن كي پيداوار كے ليے ايك عظيم فيكٹري كارول مقدر كرديا۔ اسي طرح اس نے زمين كي اوپري سطح كو soil كي حيثيت سے ڈیولپ كيا اور اس پر ميرے ليے هر قسم كي حيات بخش غذائيں اگائیں، وغيره وغيره۔
روزه دار كي اسپرٹ يه هوتي هے كه وه روزه ركھ كر اپنے آپ كوتیار ( prepared)انسان بناتا هے تاكه وه الله كي بے پاياں نعمتوں (blessings)كا شدت کے ساتھ احساس كركےان ميں غرق هوجائے۔ اگر روزه دار ايسا كرے تو اس كا روزه اللہ کے لیے ( for the sake of God) بن جائے گا۔ اور پھر وه اس انعام كا مستحق بن جائے گا جس كو حدیث میں لا محدود اجر (unlimited reward) کہا گیا ہے۔