بڑھاپا آخری موقع

بڑھاپا کو عام طور پر ایک مصیبت سمجھا جاتا ہے۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ بڑھاپا کسی انسان کے لیے ایک ایسی حقیقت کی یاددہانی ہے، جس کا ادراک انسان کو بڑھاپے سے پہلے نہیں ہوتا۔ اللہ رب العالمین کی نعمتیں انسان کو ہر لمحہ ملتی رہتی ہیں۔ مگر انسان کی ایک کمزوری ہے کہ وہ ملی ہوئی نعمتوں کو فارگرانٹیڈ (for granted) لیتا رہتا ہے۔ بڑھاپا کسی انسان کی زندگی میں اس مفروضہ کو توڑ دیتا ہے۔ بڑھاپا انسان کو مجبور کرتا ہے کہ وہ ملی ہوئی نعمتوں کو اللہ رب العالمین کا یک طرفہ عطیہ سمجھے، اور اس پر اللہ رب العالمین کا شکر ادا کرے۔

انسان عام طور پر اپنی جوانی میں غفلت کی زندگی گزارتا ہے۔بڑھاپا آدمی کو اس قابل بناتا ہے کہ وہ آخری طور پر چوکنا ہوجائے۔ وہ اپنی زندگی کے آخری دنوں کو شعوری طور پر منصوبۂ تخلیق کے مطابق گزارے۔ بڑھاپا کسی انسان کے لیے ویسا ہی ہے، جیسا نیوٹن کے لیے ایپل شاک (apple shock) تھا۔

 بڑھاپا انسان کو مجبور کرتا ہے کہ وہ ان حقیقتوں کو جان لے جن کو وہ اب تک نظر انداز کیے ہوئے تھا۔ بڑھاپا انسان کو آخری طور پر یہ ریلائز (realize) کرواتا ہے کہ وہ اس دنیا سے جانے سے پہلے اپنے آپ کو مثبت سرگرمیوں میں لگائے،وہ خود کو اس سے بچائے کہ زندگی کے آخری لمحات کو مثبت سرگرمیوں میں استعمال کرنے سے چوک جائے، یہاں تک کہ وہ اس دنیا سے چلا جائے۔ بڑھاپا کسی انسان کے لیے اس کی زندگی کا آخری موقع ہے۔ اس کے بعد اس کے لیے کوئی دوسرا موقع نہیں۔

بڑھاپا پوچھ کر نہیں آتا اور نہ ہی دور کرنے سےواپس جاتا ہے۔بڑھاپا کسی انسان کے لیے اس کی زندگی کی آخری دستک ہے۔ جو آدمی بڑھاپے کی دستک کو نہ سنے، وہ ہمیشہ کے لیے ایک محروم انسان بن جائے گا۔ بڑھاپا آدمی کے لیے زندگی کا آخری موقع ہے۔ اپنی توبہ کے لیے اور دوسروں کو زندگی کا تجربہ دینے کے لیے۔

Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom