امیدکانظام

قرآن کی ایک آیت کا ترجمہ یہ ہے:جومصیبت بھی تم کوپہنچتی ہے تو وہ تمہارے ہاتھوں کے کیے ہوئے کاموں ہی سے پہنچتی ہے۔اوربہت سے قصوروں کووہ معاف کردیتاہے (42:30) ۔

قرآن کی یہ آیت بتاتی ہے کہ آدمی جب بھی دنیامیں کسی مصیبت سے دوچارہوتاہے تو وہ اس کے اپنے ہی کسی عمل کانتیجہ ہوتاہے ۔اس دنیامیں کسی دوسرے کی زیادتی کی شکایت کرنابے معنی ہے ۔جب ہر آدمی خود اپنے کیے کوبھگت رہاہوتودوسرے کے خلاف شکایت اوراحتجاج کرناصرف وقت ضائع کرناہے ۔کیوں کہ اس کاکوئی فائدہ نہیں ۔

یہ قدرت کابنایاہوانظام ہے اوراس نظام میں ہمارے لیے خوش خبری ہے ۔وہ ہمارے لیے عظیم الشان امید کی حیثیت رکھتاہے ۔اس قدرتی نظام نے ہمارے مسائل کے حل کوخود ہمارے اپنے ہاتھ میں دے دیا ہے۔ہم کواس کامحتاج نہیں کیاکہ ہم کسی دوسرے کی مہربانی کاانتظارکریں۔

آدمی جن مسائل سے دوچار ہوتا هے اگر اس کاسبب کچھ دوسرے لوگ ہوتے توگویاکہ ہم دوسروں کے اوپرنربھرہوتے۔ہمیںدوسروں کی عنایت کاانتظار کرناپڑتا۔مگراللہ تعالیٰ نے اپنی دنیاکانظام اس طرح بنایاکہ یہاں ہرآدمی کامعاملہ اس کے اپنے ہاتھ میں رکھ دیا۔تاکہ ہرآدمی اپنی ہی کوشش سے اپنی زندگی کی تعمیرکرسکے۔ہرآدمی کامستقبل خود اس کے اپنے اختیارمیں ہو۔

کبھی ایساہوتاہے کہ آدمی نادانی کی بناپر نقصان اٹھاتاہے ،ایسے لوگ دوبارہ دانش مندی کاطریقہ اختیارکرکے اپنے آپ کو نقصان سے بچاسکتے ہیں ۔کبھی کسی کامعاملہ غیرمنصوبہ بندانداز میں کام کرنے کی وجہ سے بگڑجاتاہے ،اس کے لیے موقع ہے کہ آئندہ وہ منصوبہ بندانداز میں کام کرکے ازسرِ نواپنے معاملہ کودرست کرلے۔کبھی ایساہوتاہے کہ بے صبری کی روش کواپناکرآدمی مصیبت میں پھنس جاتاہے ،اب اس کے لیے ممکن ہے کہ وہ صبرکی روش کواپناکردوبارہ اپنے آپ کو مصیبتوں سے بچالے۔کبھی کچھ لوگ جذباتی اقدام کرکے اپنے کوبربادی میں ڈال دیتے ہیں،ان کے لیے موقع ہے کہ وہ حقیقت پسندی کے اصول پر چل کردوبارہ کامیابی کی منزل تک پہنچ جائیں۔

Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom