بے صبری نہیں
میں نے اپنی پوری زندگی مطالعہ میں گزاری ہے۔میں نے جب انسانی تاریخ کا مطالعہ کیا تو مجھے سمجھ میں آیا کہ وہی انسان کامیاب ہوسکتاہے، جو مستقل مزاج ہو۔ لیکن جس کے اندر گراس ہاپر (grasshopper ) والا مزاج ہو، یعنی جو مستقل مزاجی کے ساتھ کسی ایک چیز پر ٹک کر نہیں رہتا ہو، وہ ہر میدان میں ناکام ہوتاہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مستقل مزاجی سے انسان کو کامیابی ملتی ہے۔ کیوں کہ فطری قانون کے مطابق،اس د نیا میں کامیابی چند لمحوں کی محنت سے حاصل نہیں ہوتی ، اس کے لیے صبر کے ساتھ لگاتار کوشش کرنا پڑتا ہے۔برطانیہ کے سابق وزیر اعظم ونسٹن چرچل ( 1874-1965) کا ایک قول ہے— مستقل کوشش، نہ کہ قوت یا عقل، ہمارے پوٹنشل کو ایکچول بنانے کی چابی ہے:
Continuous effort, not strength or intelligence, is the key to unlocking our potential.
یہ صرف دنیوی امور کا معاملہ نہیں ہے، بلکہ دینی امور میں بھی یہی مستقل کوشش پسندیدہ ہے۔ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیاکہ کون سا عمل اللہ کو سب سے محبوب ہے (أَيُّ الْعَمَلِ أَحَبُّ إِلَى اللهِ؟ )، آپ نے کہا کہ جو مسلسل کیا جائے اگرچہ کم ہو:أَدْوَمُهُ وَإِنْ قَلّ( صحیح مسلم، حدیث نمبر 782)۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ جب آپ کسی چیزکو پانے کی کوشش کرتے ہیں تو یہ صرف آپ کا معاملہ نہیں ہوتا ، بلکہ اس میں دوسری چیزوں کو مینج کرنے کا معاملہ بھی شامل ہوجاتا ہے، خواہ وہ دوسرے انسانوں کا معاملہ ہو یا کوئی اور چیز۔ اللہ کا طریقہ یہ ہے کہ وہ ان تمام چیزوں کو مینج کرتے ہوئے انسان کی کوشش کا نتیجہ ظاہر کرتاہے۔ اس لیے انسان کو اس کی کوشش کا نتیجہ فوراً نہیں مل پاتا ، اس کو مسلسل کوشش کرنا پڑتا ہے۔ اس کو جلد بازی کے بجائے تدریج کے ذریعہ اپنا سفر طے کرنا پڑتا ہے۔