پیغمبر کا کردار

قرآن کی سورہ ص میں پیغمبر کے کردار کو ان الفاظ میں بیان کیا گیا ہے:قُلْ مَآ اَسْـَٔــلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ اَجْرٍ وَّمَآ اَنَا مِنَ الْمُتَكَلِّفِيْنَ (38:86)۔یعنی، کہو کہ میں اس کام پر تم سے کوئی اجر نہیں مانگتا اور نہ میں تکلف کرنے والوں میں سے ہوں۔

قرآن کی اس آیت میں پیغمبر کے کردار کو دو الفاظ میں بیان کیا گیا ہے — ایک یہ کہ پیغمبر اپنے مخاطبین سے اجر کا طالب نہیں ہوتا۔ دوسرا یہ کہ وہ تکلف کرنے والا انسان نہیں ہوتا۔ یہ دونوں باتیں در اصل ایک ہی حقیقت کے دو پہلو ہیں۔ وہ پیغمبر کی داعیانہ شخصیت کو بتاتی ہیں۔ یعنی پیغمبر  کی شخصیت کا ایک پہلو یہ ہے کہ وہ اپنے مدعو سے کسی رٹرن (return)کا طالب نہیں ہوتاہے اور پیغمبر کی شخصیت کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ وہ تکلف سے بالکل پاک انسان ہوتا ہے۔

تکلف کا مطلب تصنع (to pretend)ہے، یعنی ایک ایسا کام کرنا جو آدمی کے دل کی آواز نہ ہو، بلکہ وہ کسی مصلحت کی بنا پر دكھاوے كے طور پر اس کو اختیار کرے۔ پیغمبر جو کچھ کرتا ہے، وہ تمام تر داخلی محرک کے تحت کرتا ہے۔ وہ اپنا دعوتی کام دوسروں سے کسی امید کی بنا پر شروع نہیں کرتا، بلکہ وہ جو کچھ کرتا ہے، خود اپنے داخلی تقاضے کے تحت کرتا ہے۔

اصل یہ ہے کہ کام کی دو صورتیں ہیں — ایک، بطور پیشہ (as a profession) کام کرنا، اور دوسرا، بطور مشن (as a mission) کام کرنا۔ جب کوئی آدمی بطور پیشہ ایک کام کرتا ہے تو پہلے دن سے اس کو یہ امید ہوتی ہے کہ لوگوں کی طرف سے اس کو فلاں قسم کا مادی فائدہ حاصل ہوگا۔ مشن کا معاملہ اس کے برعکس ہے۔ مشن والے آدمی کے لیے مشن اس کی زندگی کا مقصد ہوتا ہے، نہ کہ دوسروں کی نسبت سے روزگار حاصل کرنا۔

یہی معاملہ داعی کا ہے۔ حق کے داعی کو بھی اسی پیغمبرانہ ماڈل کو اختیار کرنا ہے۔ سچا داعی وہ ہے جس کے لیے دعوت کا کام، کسی بھی اعتبار سے، پروفیشن نہ ہو، بلکہ اس کام کی حیثیت اس کے لیے تمام تر مشن کی ہو۔ اس صفت کے بغیر کوئی شخص داعیِ حق کا مقام حاصل نہیں کرسکتا۔

Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom