بے تحقیق خبر

ایک مرتبہ میں ایک سفر میں تھا۔ دورانِ سفر ایک اخباری نمائندہ نے میرا انٹرویو لیا۔ اس میں اخباري نمائنده نے ایک سوال یہ كيا كه آپ كے بارے ميں طرح طرح كے الزام لگائے جاتےهيں۔ مثلاً آپ آر ايس ايس كے آدمي هيں۔ ان الزامات كے بارے ميں آپ كا كيا جواب هے۔ميں نے كها كه اس قسم كے الزامات صرف مجھ سے خاص نهيں هيں۔ جب بھي كوئي آدمي كام كرنے كے ليے اٹھتا هے تو لوگ اس كو اسي طرح اپنے الزامات كا شكار بناتےهيں۔ مثلاً سرسيد، اقبال، مولانا حسين احمد مدني، ابو الكلام آزاد، مولانا علي مياں، وغيره۔ ان ميں سے كوئي بھي شخص اس قسم كے الزامات سے بچا هوا نهيں ، حتٰی كه تبليغي جماعت جو ايك بے ضرر جماعت هے اس پر بھي بڑے بڑے الزامات لگائے گئے۔ مثلاً يه كه وه سي آئي اے كے ايجنٹ هيں، وه مسلمانوں كو عمل كے ميدان سے هٹانے كي سازش كررهےهيں۔ وه مسلمانوں ميں غلط دين پھيلا رهے هيں، وغيره۔

اس قسم کی بات کے بارے میں صحیح رویہ یہ ہے کہ ان کو حقائق کی بنیاد پر جانچ کر دیکھا جائے۔ صرف کسی کے کہنے کی بنیاد پر رائے نہ قائم کی جائے۔ اس اصول کو قرآن میں ان الفاظ میں بیان کیا گیا ہے: يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنْ جَاءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوا أَنْ تُصِيبُوا قَوْمًا بِجَهَالَةٍ فَتُصْبِحُوا عَلَى مَا فَعَلْتُمْ نَادِمِينَ (49:6)۔ یعنی اے ایمان والو، اگر کوئی فاسق تمہارے پاس خبر لائے تو تم اچھی طرح تحقیق کرلیا کرو، کہیں ایسانہ ہو کہ تم کسی گروہ کو نادانی سے کوئی نقصان پہنچا دو ، پھر تم کو اپنے کیے پر پچھتانا پڑے۔

اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ کوئی آدمی دوسرے شخص کے بارے میں اگر ایسی خبر دے جس میں اس شخص پر کوئی الزام آتا ہو تو ایسی خبر کو محض سن کر مان لینا ایمانی احتیاط کے سراسر خلاف ہے۔ سننے والے پر لازم ہے کہ وہ ایسی خبر کی ضروری تحقیق کرے، اور جو رائے قائم کرے غیر جانب دارانہ تحقیق کے بعد کرے، نہ کہ تحقیق سے پہلے ۔ یہ سخت غیر ذمہ داری کی بات ہےکہ کسی آدمی کے بارے میں بے تحقیق خبر پر کوئی رائے قائم کی جائے، یاکوئی اقدام کیا جائے۔

Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom