زمین اپنے خاتمہ کی طرف
انڈیا کے معروف انگریزی روزنامہ، ٹائمس آف انڈیا (17 جون 2023) نئی دہلی ایڈیشن کے ٹائمس گلوبل کے صفحہ پر ایک نیوز کا عنوان یہ تھا:
Heatwaves, wildfires hit globe; Asia, Europe, US sizzle at 40°C+
یعنی ہیٹ ویو اور جنگل کی آگ نے دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ اس کے تحت جو خبر دی گئی تھی وہ ایک انسان کوسنجیدہ غور وفکر کی دعوت دیتی ہے۔ خبر کے مطابق، ایشیا، یورپ اور امریکہ میں درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیاهے۔ اتوار کے روزشدید گرمی نے تین براعظم،ایشیا، یورپ اور امریکہ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ جنگلی آگ (wildfires) کے بڑھتے واقعات اور انتہائی شدت کےدرجۂ حرارت اُس سنگین خطرہ کی طرف اشارہ کررہے ہیں کہ گلوبل وارمنگ میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ ماہرین موسمیات کی جانب سے مستقبل کے لیے انتہائی شدید گرمی کی پیش گوئیاں کی جا رہی ہیں۔
چین نے درجہ حرارت کے حوالے سے متعدد الرٹ جاری کیے ہیں، جن میں سنکیانگ کے صحرائی علاقے میں درجہ حرارت 40 سے 45 ڈگری سینٹی گریڈ اور جنوبی گوانگسی خطے میں 39 ڈگری سینٹی گریڈ رہنے کی وارننگ دی گئی ہے۔ امریکہ کی نیشنل ویدر سروس نے بتایا ہے کہ کیلیفورنیا سے ٹیکساس تک شدید گرمی اور ہیٹ ویو اپنے عروج پر پہنچ سکتی ہے۔ کیلیفورنیا کی ڈیتھ ویلی سیارۂ زمین کے گرم ترین مقامات میں سے ایک ہے۔ ماہرین موسمیات کے اندازے کے مطابق، یہاں بھی درجہ حرارت ممکنہ طور پر 54 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر جائے گا۔ جنوبی کیلی فورنیا کے کئی جنگلات میں لگی آگ سے نمٹا جا رہا ہے۔
کینڈا میں اس سال جنگل کی آگ نے ایک کروڑ ہیکٹر رقبے کو جلا دیا ہے۔اٹلی کے بارے میں اندازہ یہ ہے کہ درجہ حرارت 43 ڈگری سینٹی گریڈ یا اس سے زیادہ ہوگا۔ اس وجہ سے وہاں کی وزارتِ صحت نے 16 شہروں کے لیے ریڈ الرٹ جاری کیا ہے۔ یونان میں واقع تاریخی قلعہ ایکروپولیس (Acropolis of Athens)سیاحوں کے لیے انتہائی پرکشش حیثیت رکھتا ہے۔ جولائی 2023 میں گرمی کی زیادتی کی وجہ سے یونانی حکومت نے کئی دنوں تک اس کو بند رکھا۔‘‘
اسی قسم کے ناقابلِ برداشت، انتہائی شدید گرمی کے تجربہ سے 2024 میں برصغیر ہند و پاک اور دیگر خطے کے لوگ بھی گزررہے ہیں ۔انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ (30مئی 2024)کے مطابق، مئی 2024 میں نئی دہلی میں سال کا گرم ترین دن ریکارڈ کیا گیا تھا، یعنی 52ºC۔انڈیا کے 37شہروں کا درجہ حرارت 45ºC سے زیادہ ہوچکا ہے۔ نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس (AP)کی رپورٹ (24 مئی 2024)کے مطابق، پاکستان کے علاقہ موہنجوڈارو میں مئی کے مہینہ میں 49ºC تک پہنچا تھا۔ اور جون کے مہینہ میں 55ºC درجہ حرارت پہنچنے کا امکان ہے۔ درجۂ حرارت کی زیادتی کی بنا پر سیارۂ زمین پر انسان کا رہنا دن بدن مشکل ہوتا جارہاہے۔اگر غور کیا جائے تو گلوبل وارمنگ کا ظاہرہ بتدریج گلوبل بوائلنگ کا ظاہرہ بنتا جارہا ہے۔اقوام متحدہ کےسیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے ماحولیات کی ایک کانفرنس میں تقریر کرتے ہوئے کہا تھا کہ گلوبل وارمنگ کا زمانہ ختم ہوچکا ہے، اب گلوبل بوائلنگ کا زمانہ آگیا ہے:
The era of "global warming" has ended, and the era of "global boiling" has arrived. (https://rb.gy/wfm2vq)
جب میں نے ان وحشت ناک خبروں کو پڑھا تو مجھے قرآن کی یہ دو آیتیں یاد آئیں: جو کچھ زمین پر ہے اس کو ہم نے زمین کی رونق بنایا ہے، تاکہ ہم لوگوں کو جانچیں کہ ان میں کون اچھا عمل کرنے والا ہے۔ اور ہم زمین کی تمام چیزوں کو ایک بنجر میدان بنا دیں گے (18:7-8)۔
مولانا وحید الدین خاں صاحب اس آیت کے تحت لکھتے ہیں کہ ’’زمین کی دل فریبیاں انتہائی عارضی ہیں۔ وہ امتحان کی ایک مقرر مدت تک ہیں۔ اس کے بعد زمین کی یہ حیثیت ختم کردی جائے گی۔ یہاں تک کہ وہ صحرا کی طرح بس ایک خشک میدان ہو کر رہ جائے گی۔‘‘ (تذکیرالقرآن، صفحہ 773)
موسمیاتی تبدیلی اور گلوبل وارمنگ کے پس منظر میںیہ کہنا درست ہوگا کہ اب آخری وقت آگیا ہے کہ انسان مقصدِ حیات کے تعلق سےاپنی سوچ کو بدلے۔ کیوں کہ موسمیاتی تبدیلی کوبدلنا انسان کے بس میں نہیں ہے، انسان کے بس میں یہ ہے کہ وہ زمین پر زندگی گزارنے کے اپنے زاویۂ نظر کو تبدیل کرے۔یعنی یہ کہ سیارۂ زمین پر موجود سامانِ حیات انٹرٹنٹمنٹ کے لیے نہیں ہے، بلکہ وہ خدا کے منصوبۂ تخلیق کے مطابق اگلے مرحلۂ حیات کی تیاری کا مقام ہے۔گلوبل وارمنگ گویا خاموش زبان میں خدائی اعلان ہے کہ انسان کے تعلق سےزمین کا رول بتدریج اپنے خاتمہ کی طرف جارہا ہے۔ ایسی صورت میں یہ دانش مندی نہیں ہے کہ انسان اللہ رب العالمین اور اس کے کریشن پلان سے غافل ہو کر زندگی گزارے ۔ (ڈاکٹر فریدہ خانم، نئی دہلی)